کراچی (نیوز رپورٹر) عدالت نے سندھ میں اکیس ہزارسے زائد سرکاری ملازمتوں کے معاملے میں خالد مقبول صدیقی کو کل بطور پارٹی سربراہ نوٹس جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں اکیس ہزار سے زائد سرکاری ملازمتوں کے معاملے میں سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ اس کیس کو چلانا چاہیں گے؟ خالد مقبول صدیقی جواب جمع کرائیں۔وکیل ایم کیو ایم پاکستان طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کیس ایم کیو ایم کا نہیں اراکین اسمبلی کا ہے۔جسٹس کریم خان نے کنورنوید جمیل کو روسڑم پر بلایا اورپوچھا آپ ہیں کنور نوید جمیل؟ڈپٹی کنوینر نے جواب دیا کہ جی میرا نام ہے کنورنوید جمیل ہے۔جسٹس کریم خان نے استفسار کیا کہ کیا آپ کیس چلانا چاہیں گے؟ کیا آپ کیس واپس لیں گے؟ اگر کیس چلائیں گے تو واپس نہیں لینے دیں گے۔کنورنوید جمیل نے جواب دیا کہ ہمیں انصاف چاہیے، چاہتے ہیں آپ کیس چلائیں۔ ہم رول آف لا کی بالادستی چاہتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ آپ اپنی سیاسی قیادت سے مشورہ کرلیں۔وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ میں پھر کہہ رہا ہوں کہ کیس اراکین اسمبلی نے دائر کیا۔وکیل آئی بی اے مکیشن کمارنے کہا کہ یہ درخواست سیاسی جماعت ایم کیوایم نے دائرکی۔ ہمارے سنجیدہ اعتراضات ہیں۔ایڈووکیٹ طارق منصورنے کہا کہ یہ درخواست ایم کیو ایم نے نہیں بلکہ ممبران اسمبلی نے دائر کی۔جسٹس کریم خان آغا نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ایک ہی بار کیس کو تسلی سے سنیں۔ کل کیس سنیں گے اور فیصلہ جاری کریں گے۔کیریئرٹیسٹنگ سروس کمپنی بھی کیس میں فریق بن گئی جبکہ این ٹی ایس نے بھی کیس میں درخواست بحالی کی درخواست دائر کردی۔عدالت نے سماعت کل صبح ساڑھے 8 بجے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینئرخالد مقبول صدیقی کو طلب کرلیا۔