کوئٹہ (اے پی پی)سابق آئی جی ڈاکٹر سید کلیم امام نے کہا کہ پاکستان پولیس میں ساڑھے چار لاکھ ملازمین اور انیس سو ستر پولیس سٹیشن ہیں جہاں سالانہ ساڑھے آٹھ لاکھ ایف آئی آر درج ہوتی ہیں تھانہ کلچر اور تفتیش کے نظام کی بہتری کے لیے غیر معمولی وسائل مختص کرکے شرح جرائم میں بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے بلوچستان میں فرانزک لیب کا قیام ضروری ہے تاکہ دور جدید میں رونما ہونے والے جرائم کی تہہ تک پہنچ کر محرکات کا ازالہ کیا جاسکے اور ملوث ملزمان پر جرم ثابت کرکے کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے پروگرام "حال احوال " میں غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ کلیم امام جو انسپیکٹر جنرل سندھ پنجاب ، اسلام آباد اور آئی جی موٹر وے اور ایف آئی اے سمیت مختلف کلیدی پوسٹوں پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی ایس ایس کے بعد ان کی پہلی پوسٹنگ بلوچستان کے علاقے زیارت میں ہوئی جہاں ایک سال میں صرف چار مقدمات درج ہوئے وہ بھی ذاتی رنجش پر مبنی تھے ۔