لاہور (خبرنگار+نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تحریک انصاف کے 72 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے خلاف درخواست منظور کرتے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا۔ عدالت نے سپیکر کو ہدایت دی ہے کہ ارکان اسمبلی کو الگ الگ بلا کر ان سے باقاعدہ تصدیق کا عمل مکمل کریں۔ درخواستگزار ریاض فتیانہ نے فیصلے کو خوش آئند قرار دے کر اسے آئین، قانون اور پارلیمانی جمہوریت کے لئے مثبت پیشرفت اور تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہم سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف جو پورے ہاو¿س کے کسٹو ڈین ہیں سے بھی مثبت رویہ کی امید رکھتے ہیں، ان کے حلقے اسمبلی میں نمائندگی سے محروم تھے، اور قومی اسمبلی اپوزیشن کے بغیر تھی، حقیقی پارلیمانی جمہوریت میں حکومت اور حقیقی اپوزیشن دونوں کی ہاو¿س میں موجودگی ضروری ہوتی ہے، ہم جمہوری پارلیمانی روایات کے مطابق قومی اسمبلی کو بہتر انداز میں چلانے اور عوامی مسائل و حقوق کے لئے اپنا مثبت کردار سر انجام دیں گے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 62 ارکان نے سپیکر کو استعفے واپس لینے کیلئے چٹھی لکھی تھی، سپیکر نے استعفے منظور کرنے سے پہلے آئین کے تحت انکوائری نہیں کی، کبھی سپیکر کے پاس پیش نہیں ہوئے، ارکان کو سنے بغیر سپیکر استعفے منظور نہیں کئے جاسکتے ہیں۔ عدالت نے فواد چودھری‘ حماد اظہر‘ شاہ محمود قریشی‘ شفقت محمود اور ریاض فتیانہ سمیت دیگر کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا۔
72 ارکان