سرچ آپریشن پر ڈیڈلاک ، عمران کا تلاشی سے انکار 

لاہور ( نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان کے زمان پارک میں گھر کی تلاشی کے لیے پولیس نے سرچ وارنٹ حاصل کر لیے جبکہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کی جس میں تلاشی کے لیے ایس او پیز پر بات چیت کی گئی۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی سربراہی میں پولیس اور دیگر سرکاری افسران پر مشتمل ٹیم زمان پارک میں داخل ہوئی اور عمران خان کے وکلا کو وارنٹ دکھائے۔ مذاکراتی ٹیم عمران خان کے گھر کے اندر گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بھی عمران خان کے ساتھ موجود تھی۔ آپریشن ٹیم کو عمران خان کے گھر داخل ہونے میں کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ میڈیا کے نمائندے اور وکلا عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر موجود رہے۔ پولیس نے عمران خان کے گھر کے باہر اور اندر اہلکار تعینات کر دیئے۔ حکومتی ٹیم کے عمران خان کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔ ٹیم ارکان نے کہا کہ ہم کسی سرچ آپریشن کے لئے نہیں آئے، ہم زمان پارک صرف عمران خان سے ملنے کے لئے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایس او پیز طے ہونے کے بعد سرچ آپریشن شروع ہو گا۔ ایس پی سمیت دیگر افسر اور خواتین پولیس اہلکار بھی موجود ہوں گی جبکہ سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے جائیں گے۔ 9 مئی واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کے حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے۔ پولیس نے زمان پارک سے فرار کی کوشش کرنے والے مزید 6 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے زمان پارک سے فرار کی کوشش میں مزید 6 دہشت گردوں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں میں سے 4 عسکری ٹاور اور 2 کور کمانڈر ہاﺅس حملے میں ملوث تھے۔ بلال صدیق کمیانہ کے مطابق گرفتار دہشت گردوں کی تعداد 14 ہو گئی۔ نگران وزیراطلاعات پنجاب عامر میر نے تصدیق کی تھی کہ زمان پارک سے نکل کر نہر کے راستے فرار ہوتے پکڑے جانے والے 8 افراد کور کمانڈر ہاﺅس پر حملے میں ملوث نکلے۔ علاوہ ازیں پولیس نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے گھر کی تلاشی کیلئے سرچ وارنٹ حاصل کر لئے۔ جبکہ حکومتی کمیٹی کے پی ٹی آئی قیادت سے مذاکرات ختم ہو گئے۔ عمران خان نے گھر کی تلاشی دینے کیلئے حکومت کے سامنے شرائط رکھ دیں۔ کمشنر لاہور کی سربراہی میں پولیس اور دیگر سرکاری افسران پر مشتمل ٹیم زمان پارک میں داخل ہوئی اور عمران خان کے وکلاءکو وارنٹ دکھائے۔ حکومتی ٹیم میں ڈی سی او لاہور رافعہ حیدر‘ ڈی آئی جی آپریشنز صادق علی ڈوگر اور ایس ایس پی صہیب اشرف موجود تھے۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا پولیس افسران کے ہمراہ عمران خان کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے۔ دونوں فریقین کے درمیان بات چیت اچھے ماحول میں تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی جس کے بعد کمشنر لاہور عمران خان کی رہائش گاہ سے باہر آئے اور آپریشن سے متعلق کسی بھی قسم کے سوال کا جواب دیئے بغیر روانہ ہو گئے۔ پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ حکومتی ٹیم نے دہشت گردوں کے متعلق تمام شواہد زمان پارک انتظامیہ کے حوالے کئے۔ جبکہ عمران خان کے ملازمین کی جانب سے انتظامیہ کو گھر کی تلاشی کی اجازت نہیں دی گئی۔ عمران خان نے سرچ آپریشن کیلئے شرائط رکھ دیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق کمشنر لاہور نے دہشت گردوں کی لسٹ عمران خان کے حوالے کی اور عمران خان کو وفد نے بتایا کہ متعدد دہشت گردوں کو بھاگتے یہاں سے پکڑا گیا اور متعدد کو یہاں سے بھگایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2200 دہشت گردو ں کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا جنہوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔ ان کو ثبوتوں کے حوالے بھی دیئے گئے۔ ان کو ان کی پی ٹی آئی لیڈرشپ کے بارے میں بتایا گیا جو براہ راست حملوں میں ملوث تھے۔ عمران خان نے اپنی رہائش گاہ میں موجود ملازمین اور قائدین کو چھاپے کے دوران پولیس سے مکمل تعاون کی ہدایت بھی کی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار دہشت گردوں کے پاکستان تحریک انصاف کی اہم لیڈر شپ سے رابطے تھے۔ تمام شرپسند لیڈر شپ سے ہدایات لے رہے تھے۔ ملزمان کے رہنماو¿ں سے فون نمبرز اٹیچ ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم بخت عالم شانگلہ کا اور ممتاز مردان کا رہنے والا ہے۔دونوں کے پی میں رہنماو¿ں سے رابطے میں تھے۔سوات کا عزیز الغنی بھی کے پی سے ہدایات لیتا رہا، اچھرہ کا عبد الغفور، شاہدرہ کا ذوہیب اور مصری شاہ کا اعجاز بھی اعجاز چودھری سے ہدایات لے رہا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شالیمار کا نبیل اور سیالکوٹ کا ہنزلہ بھی مسلسل ہدایات لے رہے تھے، ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ گرفتاری سے پہلے انہوں نے توڑ پھوڑ اور پرتشدد کارروائیوں میں استعمال کیے جانے والے ڈنڈے ٹمبر مارکیٹ سے بنوا کر رکھے ہوئے تھے۔

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) زمان پارک لاہور کے باہر سے تجاوزات ہٹا دی گئیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق کینال روڈ سے تجاوزات ہٹا کر سڑک کو کلیئر کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ عمران خان سے مذاکرات کرنے والی ٹیم نے رپورٹ پیش کی۔ محسن نقوی نے کہا کہ انتظامیہ زمان پارک کو اصل شکل میں بحال کرے۔ زمان پارک انتظامیہ تجاوزات ختم کرے۔ علمدرآمد ہوتے ہی پولیس ناکہ بندی ختم کر دے گی۔ زمان پارک کے رہائشی پہلے ہی بہت مشکلات برداشت کر چکے ہیں۔ عامر میر نے کہا کہ کمشنر لاہور کی سربراہی میں حکومت کی 3 رکنی ٹیم زمان پارک گئی۔ اس کو گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ زمان پارک میں سرچ آپریشن سے متعلق ڈیڈ لاک ہے۔ سرچ آپریشن سے متعلق کوئی اتفاق نہیں ہو پایا۔ عمران خان کو بتایا کہ ہمیں 2200 افراد مطلوب ہیں۔ عمران خان کا اصرار ہے کہ زیادہ پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے نہ آئیں۔ عمران خان کو 2200 افراد کی فہرست دی گئی۔ حسان نیازی، زبیر نیازی اور مراد سعید مطلوب افراد میں شامل ہیں۔ اعظم سواتی اور حماد اظہر بھی مطلوب افراد میں شامل ہیں۔ ملزمان کی جیوفینسنگ کی گئی۔ زمان پارک کی لوکیشن سامنے آئی ہے۔ عمران خان چاہتے ہیں چار پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے آئیں۔ عمران خان نے کہا کہ جن کی فہرست دی گئی وہ یہاں نہیں۔ حملوں میں ملوث 807 افراد پر سنگین نوعیت کے کیسز بن رہے ہیں۔ عمران خان واحد سیاستدان ہیں جنہوں نے ملٹری تنصیبات پر حملوں کی آج تک مذمت نہیں کی۔ عمران خان نے کاٹا تو خود پر لگایا ہے۔ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری شامل ہیں۔ ایم پی او کے تحت اس لئے گرفتاریاں ہوئی ہیں کہ یہ لوگ ایسے واقعات دوبارہ کر سکتے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن