لاہور ( خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’ہماری سیکیورٹی فورسز کے مظالم اور خواتین کے ساتھ بدتمیزی‘ کو کبھی نہیں بھولیں گے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ ہزاروں کارکن جیلوں میں بری حالت میں ہیں، اس کو بھی نہیں بھولا جائے گا۔زمان پارک لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں کیونکہ جو لوگ چاہتے ہیں یہ سازش کامیاب ہوں یعنی پی ٹی آئی پر پابندی ہو وہ سارے یہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات نہ ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ مذاکرات کے لیے تیار ہوں لیکن مذاکرات اس لیے نہیں ہو رہے ہیں کیونکہ وہ مذاکرات کرنا نہیں چاہتے اور وہ ہماری پارٹی کو کالعدم قرار دینا چاہتے ہیں۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ کوئی پارلیمنٹ دیکھتا یا سنتا ہے، پارلیمنٹ بے وقعت ہو چکی ہے، پارلیمنٹ اپوزیشن کے بغیر نہیں ہوسکتی ہے۔زمان پارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا ہمارا مقصد یہ ہوگا آوازیں اٹھائیں خاص طور پر پاکستان میں جو انسانی حقوق اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں پارلیمنٹ نہیں جا رہا ہوں لیکن میری پارٹی جا رہی ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ میں نے 9 مئی کو ہونے واقعات کی مذمت نہیں کی۔زمان پارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے پہلے دن کہا تھا میری جماعت یہ نہیں کرسکتی، چیف جسٹس کے سامنے میں نے مذمت کی تھی۔ 14 مئی کو آئین توڑا گیا ہے اور انتخابات نہیں ہوئے ہیں، اس لیے ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ آج کل پی ڈی ایم آئیسولیشن کا سامنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ فوجی عدالتیں ہو ہی نہیں سکتیں، یہ 2019 میں ختم ہوگئی تھیں، بن ہی نہیں سکتیں۔انہوں نے کہا کہ کون سی فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا ہے مجھے نہیں پتا، مجھے کور کمانڈر ہاو¿س پر حملہ ہوا ہے یہی پتا ہے اور دو تین چیزیں ہوئی ہیں، اس پر پوری تحقیقات ہونی چاہیے اور سزائیں ملنی چاہیے۔ این آر او وہ لیتا ہے جس نے چوری کی ہو۔ نہ مجھے این آر او کی ضرورت ہے اور نہ ہی مجھے پاکستان چھوڑ کر باہر جانا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے 8 لوگوں کے نام بتائے گئے، 2200 لوگوں کے نام نہیں آئے، کور کمانڈر ہاو¿س میں پی ٹی آئی کا جو بھی ملوث تھا ہمیں بتائیں ہم خود کہیں گے ان کو پکڑو اور سزائیں دو۔ ہمارے کارکن اس گرمی میں جیلوں کے اندر بھرے ہوئے ہیں، ہمیں پیغامات آرہے ہیں کہ کئی کو کھانا نہیں دیا جا رہا ہے، ان کو جانوروں کی طرح رکھا ہوا ہے۔ جو بھی یہ کر رہا ہے اس سے پارٹی مضبوط ہوگی کمزور نہیں ہوگی، جب پارٹی کا ووٹ بینک 70 فیصد ہوتو اس کو کیا فرق پڑتا ہے کون آئے اور کون جائے۔ مجھے عمران ریاض پر خوف آرہا ہے، عمران خان نے کہا کہ مجھے خوف یہ ہے ان کے اوپر بہت تشدد کیا گیا ہے، اگر زندہ مجھے خوف یہ ہے وہ شاید زندہ بھی نہ ۔عمران خان نے کہا میں سنتا آج کسی اور نے پی ٹی آئی چھوڑ دی، مجھے ان کی شکلیں دیکھ کر ترس آتا ہے، کس طرح کا دباو¿ ان پر ڈالا جا رہا ہے، اس سے پارٹی ختم نہیں ہو رہی ۔ مجھے کالیں آ رہی ہیں، بیچارے لوگ چھپے ہوئے ہیں، ہمارے کارکن بھی چھپے ہوئے ہیں، ایسا کبھی پاکستان کیا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا۔عمران خان نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔میرے اوپر اب تک 150 کیسز ہوگئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ میری آج انتظامیہ سے ملاقات ہوئی، میں نے پہلے کہہ دیا تھا اگر وہ سمجھتے ہیں یہاں دہشت گرد ہیں تو پھر انہوں نے کہا کہ مطلوب شخص ہے، اس وقت پی ٹی آئی کا ہر آدمی مطلوب ہے۔پھر انہوں نے کہا کہ آپ کے پورے گھر کی تلاشی لینا چاہتے ہیں، اگر آپ مطلوب شخص یا دہشت گردوں کو ڈھونڈنے آرہے ہیں تو میرے گھر کی تلاشی کی کیا ضرورت ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے ان سے کہا اس کے لیے اجازت نہیں دیں گے، اگر ہم کبھی اجازت دیں گے تو جو لاہور ہائی کورٹ نے اجازت دی تھی ۔
فوجی عدالتیں نہیں بن سکتیں ، کارکنوں کے نام بتائیں خود حوالے کرینگے ، عمران
May 20, 2023