امریکی عدالت نے گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر کو اعانت داعش کے الزام سے بری کردیا

واشنگٹن (این این آئی)امریکا کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ جاری کرتے ہوئے گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر کو داعش کی معاونت کے الزام سے بری کر دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی تینوں بڑی کمپنیوں پر داعش کی معاونت کے الزام پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ تین بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ایک بڑی فتح ہے۔سپریم کورٹ نے اس قانون کے بارے میں وسیع تر بحث میں داخل ہوئے بغیر اپنا فیصلہ سنایا جس نے ٹیکنالوجی گروپوں کو ایک چوتھائی صدی تک ان کے آن لائن شائع کیے جانے والے مواد پر قانونی چارہ جوئی سے محفوظ رکھا ہے۔امریکی سپریم کورٹ نے دو الگ الگ مقدمات میں فیصلہ سنایا۔پہلے مقدمے میں نومبر 2015 میں پیرس میں ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والی ایک نوجوان امریکی خاتون کے والدین نے یو ٹیوب کی پیرنٹ کمپنی گوگل کے خلاف شکایت درج کرائی تھی جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ وہ [یو ٹیوب] کچھ صارفین کو ویڈیوز تجویز کر کے داعش کے پھیلا میں معاونت کر رہا ہے۔دوسرے مقدمہ میں یکم جنوری 2017 کو استنبول کے ایک نائٹ کلب پر حملے کے شکار افراد کے لواحقین نے کہا تھا کہ فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل کو اس حملے میں "شامل" سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے اپنے پلیٹ فارمز سے داعش کے لوازمہ ہٹانے کی ٹھوس کوششیں نہیں کیں۔جسٹس کلیرنس تھامس نے عدالت کے متفقہ فیصلے میں لکھا کہ"حقیقت یہ ہے کہ برے عناصر ان پلیٹ فارمز سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کافی نہیں ہے کہ مدعا علیہان نے جان بوجھ کر خاطر خواہ مدد فراہم کی اور اس طرح ان تنظیموں کی مدد ہوئی۔انہوں نے لکھا کہ ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ شکایت کنندگان کے الزامات یہ ثابت کرنے کے لیے ناکافی تھے کہ مدعا علیہان نے داعش کو دہشت گردی میں مدد کرتے رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن