’’ شہدائے تحریکِ پاکستان و پاک فوج کو سلام‘‘

معزز قارئین! وطن عزیز کے حالات جیسے بھی کیوں نہ ہوں، تحریک پاکستان کے اکابرین، کارکنان اور اُن کی اولاد کے علاوہ افواج پاکستان کے غازیوں اور شہیدوں کے علم بلند ہی رہتے ہیں۔ پھر بھی ہمارے بزرگوں نے قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت اور’’آل انڈیا مسلم لیگ‘‘ کے پرچم تلے جدوجہد کے بعد جس طرح انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی اور اِس سے قبل ہندوئوں کی دہشت گرد تنظیم ’’راشٹر سیوم سیوک سنگھ‘‘ (R.S.S.S) ، متعصب ہندو جماعت ’’انڈین نیشنل کانگریس‘‘ سکھوں کے مسلح جتھوں اور دوسری غیر مسلم تنظیموں نے مختلف صوبوں میں 18 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کا قتل عام کِیا اور 95 ہزار سے زیادہ مسلمان عورتوں کو اغواء کر کے اُن کی آبرو ریزی کی ۔ 
 مشرقی ( اب بھارتی ) پنجاب میں سِکھوں نے 10 لاکھ مسلمانوں کو شہید کِیا اور 55 ہزار مسلمان عورتوں کو اغواء کر کے اُن کی عصمت ریزی کی۔ ہمارا خاندان مشرقی پنجاب کی سابق سِکھ ریاست ’’نابھہ‘‘ میں آباد تھا ۔ تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن میرے والد صاحب ، رانا فضل محمد چوہان’’لٹھ باز‘‘ تھے اوروہ  "Muslim League National Guards"کو ’’لٹھ بازی‘‘ ( یعنی لاٹھیوںسے لڑنے کا فن) سِکھایا کرتے تھے۔ 
’’ریاست پٹیالہؔ!‘‘
ریاست پٹیالہ کے آنجہانی راجا یادویندر سنگھ ( بھارتی پنجاب کے موجودہ وزیراعلیٰ امریندر سنگھ کے پِتا / والد ) کی نگرانی میں سِکھوں نے ریاست پٹیالہ ؔ کے مختلف علاقوں میں اڑھائی لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو شہید کِیا تھا اور لا تعداد مسلمان عورتوں کی عصمت دری کی تھی۔ تحریک ِ پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن جسٹس جمیل حسین رضوی (مرحوم) ’’آل انڈیا مسلم لیگ‘‘ کے قائدین میں سے تھے جنہوں نے  پٹیالہ کے مسلمانوں کو سِکھوں کی دہشت گردی سے بچانے کے لئے اہم کردار ادا کِیا تھا۔ رضوی صاحب کے صاحبزادے سینئر ایڈووکیٹ سیّد ضیاء حیدر رضوی بھی اپنے والد ِ محترم کی طرح فلاحی کاموں میں پیش پیش رہتے ہیں ۔ 
تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن ، درگاہِ حضرت مجدد الف ثانی  ؒ سرہند شریف کے قاضی ظہور اُلدّین (مرحوم) نے بھی ریاست پٹیالہ کے قریہ قریہ جا کر قائداعظم اور مسلم لیگ کے پیغام کو مختصر معنوں میں لوگوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کِیا۔ قاضی صاحب، نامور صحافی برادرِ محترم جمیل اطہر قاضی کے چچا تھے۔ جمیل اطہر صاحب بھی اپنے چچا کی طرح نظریۂ پاکستان کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔
’’ ضلع امرتسر!‘‘
معزز قارئین! آپ نے 12 جون کو’’ قائداعظم کے سپاہیؔ، سراپا شفقت ؔ ، چاچا بختاوریؔ !‘‘ (امرتسری ) کے بارے میں میرا کالم پڑھا ہوگا جس میں اُنہوں نے ضلع امرتسر کے تحریک پاکستان کے کئی نامور کارکنوں کا تذکرہ کِیا تھا۔ خاص طور پر تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ ) کارکن ڈاکٹر سیّد علی محمد شاہ امرتسری اور (چیئرمین "P.E.M.R.A" پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ کے والد محترم ) مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری کا۔ بیگ صاحب کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں سے لڑتا ہُوا شہید ہوگیا تھا۔ مَیں اپنے کالموں میں نامور قانون دان اور سیاستدان ملک حامد سرفراز (مرحوم) امرتسری کا کئی بار تذکرہ کر چکا ہُوں۔
’’ شہدائے افواجِ پاکستان !‘‘
معزز قارئین!۔مَیں فوجی آمروں کی بات نہیں کرتا، مَیں تو ’’شہدائے تحریک پاکستان‘‘ اور افواجِ پاکستان کے اُن شہیدوں کو بھی سلام پیش کر رہا ہُوں، جو ہر دَور میں پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرتے یا اندرون ملک دہشت گردوں سے لڑتے ہُوئے شہید ہو جاتے ہیں۔ ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دَوران مَیں نے دو ملّی نغمے لکھے۔ ایک نغمہ تو ہر روز ریڈیو پاکستان سے نشر ہو رہا تھا ۔ جنوری 1999ء میں میرے دوست  سابق وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات سیّد انور محمودگیلانی ’’ریڈیو پاکستان‘‘ کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔ اُنہوں نے کئی شاعروں کے نغموں/ترانوں کو از سر نو ریکارڈ کروایا۔ میرا نغمہ بھی جسے پٹیالہ گھرانہ کے نامور گلوکار جناب حامد علی خان نے گایا۔ نغمے کا عنوان، مطلع اور نغمہ ملاحظہ فرمائیں …
’’اے مادرِ وطن ترے پیاروں کی خیر ہو!‘‘
…O…
زُہرہ نگاروں ، سینہ فگاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…
یوں حُسنِ لازوال سے، رَوشن ہیں بستیاں!
جیسے کہ آسمان سے ،اُتری ہو کہکشاں!
تیرے فلک کے ،چاند ستاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…
مٹی کا تری رنگ ، زَر و سیم کی طرح!
دریا رَواں ہیں ،کوثر و تسنیم کی طرح!
جنت نشان ،مست نظاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…
دُنیا میں بے مثال ہیں ، ارباب فن ترے!
ہر بار فتح یاب ہُوئے  ، صف شکن ترے!
شاہ راہ حق کے ،شاہ سواروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…
پھیلے ہُوئے ہیں ، ہر سو وفائوں کے سِلسلے!
مائوں کی پر خُلوص دُعائوں کے سِلسلے!
مضبوط ، پائیدار ، سہاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…
پاکستان میں بہت سے شاعر اب بھی وطن عزیز کی عظمت کا عَلم بلند کرتے ہُوئے شب و روز مصروف ہیں ۔ مَیں نے 20 فروری 2014ء کو ’’نظریۂ پاکستان کانفرنس‘‘ کے لئے ملی ترانہ لکھا تھا جس پر ’’مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامی نے مجھے ’’شاعرنظریۂ پاکستان‘‘ کا خطاب دیا تھا۔ ترانے کا عنوان اور تین شعر ملاحظہ فرمائیں …
پیارا پاکستان ہمارا پیارے پاکستان کی خیر!
…O… 
پیارا پاکستان ہمارا ، پیارے پاکستان کی خیر!
پاکستان میں رہنے والے ، ہر مخلص انسان کی خیر!
…O…
خوابِ شاعر مشرق کو  شرمندۂ تعبیر کیا!
روزِ قیامت تک ، کردار قائد والا شان کی خیر!
…O…
جدّوجہدِ مادرمِلّت لاثانی اور لافانی!
مادرمِلّت کے سارے فرزندوں کے اَوسان کی خیر!
…O…
اسلامی، جمہوری، فلاحی بنے ، ریاست پاکستان!
قائداعظم کی خواہش کی ، اُن کے ، اس اَرمان کی خیر!
…O…
عُمر خضرؑ عطا کر مولا! اپنے مجید نظاؔمی کو!
وارثِ نظریۂ پاکستان کے ، جذبہ ایمان کی خیر!
…O…
خِطّہ پنجاب سلامت ، خیبر پختونخوا ، آباد!
قائم رہے ہمیشہ ، میرا سِندھ ، بلوچستان کی خیر!
…O…
خُودکُش حملے ، قتل و غارت اور خلافت کے دعوے !
گاندھی کے، چیلوں کے، بیٹے
مانگیں گے، اب جان کی خیر!
…O…
’’پاکستان کی شَہ رگ ہے کشمیر‘‘ بقول بابائے قوم!
اپنے عُدو سے ، چھڑا کے رہیں گے 
شَہ رگ پاکستان کی خیر! 

ای پیپر دی نیشن