ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی صدرابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر کا مبلہ مل گیا اور ایران کے صدر ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ تہران ٹائمز کے مطابق حادثے میں ہیلی کاپٹرمیں سوار وزیرخارجہ و دیگرافراد بھی جاں بحق ہوگئے۔خیال رہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ ایرانی وزیر خارجہ بھی موجود تھے، صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ مشرقی آذربائیجان میں پیش آیا جب وہ ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز جا رہے تھے۔اس سے قبل ترکیہ کے میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر تلاش کرلیا گیا اور ترکیہ کے ڈرون نے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی ’تھرمل سورس‘ سے نشاندہی بھی کی تھی۔ترکیہ حکام نے تھرمل سورس کے ذریعے نشاندہی کی جانے والی جگہ سے ایرانی حکام کوآگاہ کیا بعدازاں ملبہ ملنے کی تصدیق پاسداران انقلاب نے بھی کی۔جگہ کی نشاندہی کے بعد تہترامدادی ٹیمیں حادثے کی جگہ پر روانہ ہوگئیں لیکن شدید دھند، بارش اور حد نگاہ کم ہونے کے باعث ریسکیو اہلکاروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رہیسی کے قافلے میں شامل 3 ہیلی کاپٹروں میں سے 2 ہیلی کاپٹر منزل پر پہنچ گئے تھے لیکن ایک نہیں پہنچ سکا تھا۔ایرانی میڈیا کے ذرائع نے بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر میں صدر اور وزیرخارجہ سوار تھے، ہیلی کاپٹر آذربائیجان کے شمال میں پرواز کررہا تھا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ابراہیم رئیسی ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں سفر کر رہے تھے۔ ہیلی کاپٹر حادثے کا یہ واقعہ ایرانی دارالحکومت تہران کے شمال مغرب میں تقریباً 600 کلومیٹر (375 میل) کے فاصلے پر آذربائیجان کی سرحد پر واقع شہر جولفا کے قریب پیش آیا۔ ایرانی صدر آذربائیجان میں ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آ رہے تھے۔ ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے تبصروں میں تصدیق کی تھی کہ ’صدر اور کمپنی کچھ ہیلی کاپٹروں پر سوار ہو کر واپس جا رہے تھے اور ایک ہیلی کاپٹر کو خراب موسم اور دھند کی وجہ سے ہارڈ لینڈنگ کرنا پڑی۔ ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی اور صدر کے سکیورٹی پرسنلز سوار تھے۔ صدر کا قافلہ تین ہیلی کاپٹرز پر مشتمل تھا اور کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر نے خراب موسم کے باعث ہنگامی لینڈنگ کی، جس کے بعد ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔ایرانی صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کی تلاش کے اس عمل کے دوران ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ایک رپورٹر نے بتایا تھا کہ جیسے جیسے اندھیرا اور سردی بڑھتی جا رہی ہے، اس جگہ کے قریب پہنچنے والا عملہ کار میں سفر کرنے سے گریز کر رہا ہے اور پیدل جا رہا ہے، اس علاقے میں سڑکیں پختہ نہ ہونے اور بارش کی وجہ سے زمین کیچڑ بن رہی ہے۔ایمرجنسی سروسز آرگنائزیشن کے ترجمان بابک یکتاپرست نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ اندھیرا چھانے کے باعث فضائی تلاشی کا عمل روک دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے، پورے خطے میں شدید دھند کی وجہ سے فضائی کارروائیاں جاری رکھنا اب ممکن نہیں رہا، علاقے میں مزید ایمبولینسیں روانہ کر دی گئی ہیں‘۔لیکن اہلکار نے زور دے کر کہا کہ تبریز اور تہران میں ایئر ایمبولینسیں تیار کھڑی ہیں۔