فیض احمد فیض کی تخلیقات میں نقش فریادی، دوست سبا، نسخہ ہائے وفا، زندان نامہ، دست تہہ سنگ، سروادی سینا، میرے دل میرے مسافرسمیت درجنوں نادر و نایاب شعری مجموعے اور تصانیف شامل ہیں۔ ان کے ادبی مجموعوں کا انگریزی ، فارسی، روسی ، جرمن اور دیگر زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جا چکا ہے۔
فیض کا نام نوبل پرائز کے لئے بھی نامزد کیا گیا تھا لیکن زندگی نے انہیں مہلت نہ دی اور وہ بیس نومبر انیس سو چوراسی کو تہتر برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے.
فیض انجمن ترقی پسند مصنفین ہند کے ممبر بھی تھے بطور شاعر فیض اپنی مثال اپ تو تھے ہی لیکن دوسری جانب بطور صحافی بھی باکمال صلاحیتوں کے مالک تھے ۔
فیض کا نام نوبل پرائز کے لئے بھی نامزد کیا گیا تھا لیکن زندگی نے انہیں مہلت نہ دی اور وہ بیس نومبر انیس سو چوراسی کو تہتر برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے.
فیض انجمن ترقی پسند مصنفین ہند کے ممبر بھی تھے بطور شاعر فیض اپنی مثال اپ تو تھے ہی لیکن دوسری جانب بطور صحافی بھی باکمال صلاحیتوں کے مالک تھے ۔