پی آئی اے، ”لاجواب سروس“ زوال پذیر کیوں؟


پی آئی اے کے لندن جانےوالے طیارے میں آگ لگ گئی جس کو پائلٹ نے اپنی مہارت سے جناح ائرپورٹ کراچی میں اتار لیا۔ اس میں 183 مسافر سوار تھے۔ کراچی ہی میں جدہ سے لاہور آنے والا پی آئی اے کا جہاز فنی خرابی کے باعث اتار لیا گیا۔ اس میں 500 سے زائد افراد سوار تھے۔ ایسی خرابیاں روزمرہ کا معمول بن چکی ہیں۔ پی آئی اے کو کبھی ”باکمال لوگ لاجواب سروس“ کہا جاتا تھا۔ ایمریٹس ائرلائن پی آئی اے نے اسٹیبلش کی۔ آج اسکے پاس طیاروں کی تعداد سینکڑوں میں اور پاکستان کے پاس پچاس سے بھی کم ہیں۔ ان میں سے آدھے گراﺅنڈ ہیں اور جو اپریشنل ہیں انکی حالت بھی ایسی کہ کوئی پرواز سے قبل خراب ہو جاتا ہے اور کوئی دوران پرواز۔ ایک ہی دن میں سات سو مسافروں اور عملے کے افراد کی زندگی داﺅ پر تھی کہ خدا نے ان کو محفوظ رکھا۔ غفلت کرنےوالوں کی طرف سے کوئی کسر باقی نہیں رہی تھی۔ ماہرین کے نزدیک قومی ائر لائن کا سیاسی بنیاد پر ہونے والی انگنت بھرتیوں نے بیڑا غرق کیا۔ ایک ایک جہاز کی قیمت کئی سو کروڑ ہے اور انسانی زندگی کی کوئی قیمت ہو ہی نہیں سکتی۔ حکام خدا کا خوف کریں قومی اثاثے کو اس طرح برباد نہ کریں۔ انسانی زندگی کا بھی احساس کریں اور پی آئی اے کو دوبارہ سے لاجواب سروس بنانے کےلئے دیانتداری سے اقدامات کریں۔

ای پیپر دی نیشن