لاہور (تجزیہ :سید عدنان فاروق) جماعت اسلامی کی قیادت آنئدہ عام انتخابات میں ایم ایم اے میں شمولیت، نئے مجوزہ دینی جماعتوں کے اتحاد کا حصہ بننے، مسلم لیگ (ن) یا تحریک انصاف سے انتخابی ایڈجسٹمنٹ کے معاملے پر تذبذب کا شکار ہے ، جماعت کی قیادت یہ فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ ماضی کی حلیف مسلم لیگ (ن) سے اپنے روابط بحال کریں، پرویز مشرف کے دور میں وجود میں آنے والے مذہبی جماعتوں کے اتحاد کا حصہ بنے، یا نئے اتحادی تلاش کئے جائیں۔ جماعت کی قیادت اس قدر تذبذب اور انتخابی اتحاد کے حوالے سے اتنی محتاط ہے کہ عید سے چند روز قبل جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی رہائش گاہ پر جے یو آئی (س)، جے یو پی سواد اعظم، جمعیت اہلحدیث سمیت مختلف جماعتوں کے رہنما مدعو کئے گئے اور اگلے روز دینی جماعتوںکے نئے اتحاد کے قیام کا عندیہ دیا گیا تاہم گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کے سابق ایم این اے میاں محمد اسلم کی رہائش گاہ میں اس سلسلہ میں اکٹھ ہوا جس میں مولانا سمیع الحق، یوسف شاہ، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، جے یو آئی نظریاتی کے امیر مولانا عصمت اللہ ایم این اے، مولانا عبدالقادر لونی، اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی، مولانا معاویہ اعظم طارق، جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ ابتسام الہٰی، حافظ محمد علی یزدانی و دیگر شریک تھے۔ اس موقع پر مولانا سمیع الحق سمیت دیگر رہنماﺅں نے جماعت اسلامی کی قیادت پر زور دیا کہ نئے اتحاد کا اعلان کر دیا جائے، سید منور حسن نے اس سے یکسر انکار کر دیا اور کہا ابھی اس پر فیصلہ قبل از وقت ہے ، جس پر مختلف رہمناﺅں نے اعتراض کیا کہ اگر معاملہ کو گومگو کی کیفیت میں رکھنا مقصود ہے تو پھر لیاقت بلوچ نے لاہور میں کیوں اکٹھ کیا ۔ جماعت اسلامی کے اس وقت مسلم لیگ (ن) ‘ تحر ےک انصاف ‘جے ےوآئی (س) سمےت کئی جما عتوں کے ساتھ انتخابی اتحاد کےلئے رابطے ہےں مگر ابھی تک کوئی فےصلہ نہےں کر سکی جسکی بنےادی وجہ مرکزی اور صوبائی قائدےن کے مختلف جما عتوں سے اتحاد کا مشورہ ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے بعض رہنما اپنے حلقوں مےں مسلم لیگ (ن) کی مضبوطی کو دےکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سے اتحاد کا مشورہ دےتے ہےں جبکہ بعض اپنے حلقوں مےں تحر ےک انصاف کو مضبوط سمجھتے ہےں جبکہ خےبر پی کے سے تعلق رکھنے رہنما تحر ےک انصاف‘ اےم اےم اے اور جے ےوآئی (س) سے اتحاد مےں تقسےم ہے۔ اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے سےد منور حسن بھی گومگو کا شکار ہےں۔