حکومت ‘ اتحادی جماعتیں کراچی میں عسکری ونگ ختم کر یں‘ جماعت اسلامی‘ مسلم لیگ فنکشنل ہمخیال سے انتخابی اتحاد ہو سکتا ہے: نوازشریف

لاہور (خصوصی رپورٹر + ایجنسیاں) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے بارے میں شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں۔ انتخابات کا التوا کسی کے بھی حق میں نہیں، بنگلہ دیش ماڈل کی افواہیں میڈیا کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہیں جن کا عملاً کوئی وجود نہیں۔ صدر زرداری کی سیاسی سرگرمیاں اور جلسے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے منافی ہیں۔ حکومت غزہ پر اسرائیلی حملوں کیخلاف بھرپور آواز اٹھائے۔ ترکی کا کردار قابل ستائش جبکہ امریکہ کا کردار نامناسب ہے۔ قاضی حسین احمد پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں کراچی میں اپنے عسکری ونگز ختم کر دیں تو 70 سے 80 فیصد جرائم خودبخود ختم ہو جائینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے معروف دانشور، صحافی، ادیب اور شاعر عطاءالحق قاسمی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دی گئی دعوت اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایڈیٹر انچیف نوائے وقت گروپ مجید نظامی، ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی، ایڈیٹر نئی بات عطاءالرحمن سمیت سینئر صحافیوں عبدالقادر حسن، ایاز امیر، افتخار احمد، رﺅف طاہر، سہیل وڑائچ، وجاہت علی خان، تنویر شہزاد، یاسر پیرزادہ، فرخ سعید خواجہ اور سےنیٹر پرویز رشید نے شرکت کی۔ نوازشریف نے انتخابات کے التوا کے حوالے سے افواہوں کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انہوں نے صدر یا وزیراعظم کو کوئی خط نہیں لکھا۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس اور درآمدی ڈیوٹی کو کم کر کے ریونیو موجودہ حد سے بہت زیادہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس 10 فیصد اور درآمدی ڈیوٹی 5 فیصد کر دی جائے۔ معیشت مضبوط کر کے ہم کرپشن کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے پانچ یا دس سال کیلئے سرمایہ کار کو اس کے سرمائے کے بارے میں کوئی سوال کرنے سے مستثنیٰ قرار دے دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سیاسی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے جا رہی ہے۔ اس میں ہمارا بحیثیت سیاسی جماعت کردار بہت اہم ہے۔ ہم نے طعنے سنے مگر حکومت کو پانچ سال بعد ووٹ کے ذریعے تبدیل کرنے کے آپشن کو اپنایا۔ ہمیں زرداری سے توقع رکھنی چاہئے کہ وہ عام انتخابات کو داغدار نہیں ہونے دینگے۔ دھاندلی انتخابات والے دن بھی ہوتی ہے اور انتخابات سے پہلے بھی کی جاتی ہے۔ انتخابات سے پہلے دھاندلی کے طور پر کرپشن کے پیسے سے فنڈز اکٹھے کئے گئے ہیں۔ عوام مصیبتوں سے چھٹکارا چاہتے ہیں تو آئندہ انتخابات میں ایسی جماعت کو ووٹ دیں جس کے پاس ان مصائب کے حل کا ایجنڈا ہے۔ اس بار بھی ایسا نہ ہوا تو پھر سب جانتے ہیں کہ اس کی ذمہ داری کس پر آئےگی۔ مہمند ایجنسی میں جماعت اسلامی کے رہنما قاضی حسین احمد کے قافلے پر خودکش حملہ افسوسناک ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ قاضی حسین احمد محفوظ رہے لیکن یہ سلسلہ رکنا چاہئے۔ حکومت کو ان چیزوں کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا اسلامی ممالک اور اقوام عالم کو سخت نوٹس لینا چاہئے۔ پاکستان اور اسلامی ممالک کو یہ معاملہ فوری طور پر اقوام متحدہ میں اٹھانا چاہئے۔ یہ سن کر مجھے خوشگوار حیرت ہوئی کہ غیرمسلم ممالک نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کو بھی اس کا سخت نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے صحافی کے پنجگور میں قتل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کبھی موبائل ٹیلیفون سروس بند کردیتی ہے اور کبھی موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کرنے پر پابندی لگاتی ہے۔ حکومت اصل مجرموں کو کیوں نہیں پکڑتی۔ ملک میں بالخصوص کراچی میں بدامنی سے متعلق انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ ریمارکس دیئے ہیں کہ کراچی میں کام کرنیوالی سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز ہیں۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ اگر خود حکومت یا اس کی اتحادی جماعتوں کے عسکری ونگ ہونگے تو پھر مجرموں کیخلاف کارروائی کون کرےگا۔ سب سے پہلے حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے عسکری ونگز کو ختم کیا جانا چاہیے۔ ان کے خاتمے سے 70 سے 80 فیصد جرائم خودبخود ختم ہو جائیں گے اور شہر میں امن قائم ہوگا۔نوازشریف نے کہا کہ خورشید شاہ کراچی میں آپریشن کا کس کو کہہ رہے ہیں؟ کراچی میں حکومت کے اپنے عسکری ونگ ہیں جس حکومت کے اپنے عسکری ونگ ہوں وہ دوسروں کیخلاف کیا کارروائی کریگی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ انتخابات میں تنہا حصہ نہیں لے گی جماعت اسلامی، مسلم لیگ فنکشنل اور ہمخیال سے اتحاد کے امکانات ہیں، 31 دسمبر کو منشور کا اعلان کریں گے۔ قبل ازیں میاں نوازشریف سے انکی رہائشگاہ پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر میاں نواز شریف نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ بار ملک میں آئین اور قانون کی بالا دستی کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کرتی رہے گی‘ ملک میں جمہوریت کا تحفظ اور اداروں کی مضبوطی کیلئے آئین اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔ 3 نومبرکی ایمرجنسی کے خلاف اور ججز کی بحالی کیلئے وکلا تحریک سنہری حروف میں لکھی جائیگی۔ کرپشن کے خاتمہ کیلئے عدلیہ کا کردار قابل تحسین ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد کی قیادت صدر میاں اسرارالحق کر رہے تھے۔ ملاقات میں سینیٹر اسحاق ڈار اورمعروف قانون دان عاصمہ جہانگیر بھی شریک تھیں۔ ملاقات میں ملک کے موجودہ سیاسی حالات‘ آئینی معاملات سمیت دیگر ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار کے صدر میاں اسرارالحق نے سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں تعاون پر میاں نوازشریف کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن