اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سینٹ میں کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے سے متعلق اے این پی کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ ایم کیو ایم نے قرارداد کی مخالفت کی۔ سینٹ میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر بحث ہوئی۔ ارکان نے کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ حاجی عدیل نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت تبدیل ہونے کے بعد بلوچستان اور بوری بند نعشوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہاکہ صرف کراچی نہیں پورے ملک کو اسلحہ سے پاک کیا جائے۔ سینیٹر مصطفی کمال نے کہاکہ کراچی کے مسئلے کا حل کاسمیٹک سرجری نہیں کراچی کو اسلحہ سے پاک کر بھی دیا جائے تو 6ماہ بعد دوبارہ اسلحہ آ جائیگا۔ نیئر بخاری کی زیرصدارت سینٹ کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، حکومت خاموش ہے، ہمیں عملی اقدامات کرنا ہونگے، امریکہ کی اولاد اسرائیل کے خلاف اٹھنا ہو گا، دوہری شہریت سے متعلق 22ویں ترمیم پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ سینٹ میں پیش کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) اور اے این پی نے اس پر احتجاج کیا جبکہ مسلم لیگ (ن) نے دوہری شہریت کی رپورٹ پیش کرنے پر سینٹ سے واک آﺅٹ کر دیا۔ ظفر علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کونسی مجبوری ہے کہ منظوری دی جا رہی ہے۔ آئینی ترمیم انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، قائمہ کمیٹی کا صرف ایک اجلاس ہوا کوئی مشاورت نہیں کی گئی، اچانک رپورٹ ایوان میں پیش کرنا غلط ہے۔ سینیٹر حاجی عدیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں روزانہ اوسطاً 5افراد کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نصیر اللہ بابر نے کراچی میں کامیاب ترین آپریشن کیا، حکومت بدلنے پر آپریشن کرنے والے پولیس افسران زیرعتاب آ گئے۔ کراچی میں 20سال سے رینجرز موجود ہے لیکن امن قائم نہیں ہو رہا۔ اب تو سرکاری ملازمین سے تنخواہوں پر بھی بھتہ لیا جا رہا ہے۔قرارداد پر بحث کے دوران اتحادی پارٹیوں متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ایک د وسرے کو جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے مابین کراچی کے معاملے پر تنقید اور ایک دوسرے کو حالات سنبھالنے کی دعوت کو کھوکھلا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اتحادی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کراچی کے حالات سنبھالنا چاہتی ہیں تو گزشتہ پانچ برس سے اس پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوگا۔ اےم کےو اےم کے سےنےٹر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لئے پورے ملک سے اسلحہ کے خاتمہ کےلئے ےقےنی اقدامات کرنا ہوں گے، ہمیں کراچی سمےت کسی بھی قومی مسئلے پر سےاست نہےں چمکانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں ہر روز15سے18لوگ مارے جارہی ہیں جبکہ سیاسی قیادت خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔ عوامی نےشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ گورنر سندھ کوکس نے حق دیا ہے کہ وہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی کو ہدایت دیتے ہیں۔ کراچی میں ہر شہری کو رہنے کا حق حاصل ہے، چاہے کہ گورنر پہلے اردو بولنے والوں امن دی دیں، بعد ازاں دیگر قومیتوں کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں موبائل/ موٹرسائیکل پر نہیں بندوق پر پابندی لگنی چاہئے، ایم کیو ایم کے رکن سینٹ بابر غوری نے کہا کہ ہم پختونوں کے ساتھ 50سالوں سے رہ رہے ہیں اگر عوامی نےشنل پارٹی مخلص ہے تو کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کو روکنے میں ہمارا ساتھ دے۔ مسلم لےگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کراچی میں خرابی حالات کے ذمہ داروں سے پوچھا جائے کہ آج کہا جارہا ہے کہ مل بیٹھ کر حل تلاش کریں، پچھلے5سال سے ملک جل رہا ہے اس طرف کیوں توجہ نہیں دی گئی۔ نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ تینوں جماعتوں کے نوگوایریاز ہےں۔ انہوں نے کہا کہ تینوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزام لگاتی ہیں اور شام کو وفاقی کابینہ کی میز پر اکٹھی بیٹھ جاتی ہے، غریب شخص مر رہا ہے، سارے صرف تقرےریں کر رہی ہیں، (ق) لیگ کے سییٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کراچی میں بہتر حکومت کے لئے لوکل گورنمنٹ ضروری ہے اور جب تک بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے جاتے،امن وامان کی صورتحال خصوصاً کراچی مےں معاملات درست نہےں ہوں گے۔ پےپلزپارٹی کے سےنےٹر اعتزاز احسن نے کراچی کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہاں پر کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے کی بات کی جارہی ہے، تو میں ایوان میں یہ بات کرنا چاہوں گا کہ کبھی بھی لائسنس اسلحہ مجرمانہ کارروائی میں استعمال نہیں ہوتا اور سوائے دفاع اور حفاظت خود اختیاری کے علاوہ استعمال نہےں ہوتا، اصل مسئلہ غیرقانونی اسلحہ کا ہے۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ کراچی میں ای این پی، ایم کیو ایم، پی پی پی میں کوئی جھگڑا نہیں ہے، حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس موقع پر زاہد خان نے کہا کہ آج تک تحریک طالبان کا ایک شخص ڈرون حملے میں نہےں مارا گیا، ان لوگوں کو مارا جاتا ہے جو پاکستان کے محب وطن ہیں۔ بعد ازاں سینٹ نے کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
اسلام آباد + کراچی (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی رپورٹر + نوائے وقت نیوز) وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کراچی کا مسئلہ کسی ایک جماعت کا مسئلہ نہیں تمام فریقین کو اعتماد میں لیکر آپریشن کیا جانا چاہئے۔ متحدہ اور اے این پی دونوں کراچی میں آپریشن کے حق میں ہیں۔ لوگوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہ سکتے۔کراچی میں فرقہ واریت نہیں بلکہ دہشت گردی ہو رہی ہے دہشت گردی کے واقعات کو فرقہ وارانہ کہہ کر جان چھڑانا درست نہیں جبکہ جان چھڑانے کیلئے غیر ملکی ہاتھ کو ملوث قرار دینا بھی بہت آسان کام ہے۔ وہ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن کیلئے گرینڈ آپریشن ضروری ہے آپریشن کون کرے گا اس فیصلے کا اختیار حکومت کو ہے۔ لوگوں کے قتل پر حکومت خاموش نہیں رہ سکتی۔ آپریشن کی حکمت عملی طے کرے گی۔ جلد بازی میں کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے اگر ایسا کیا گیا تو انتقام کا شبہ ہوگا سیکرٹری داخلہ کو آئندہ استحقاق کمیٹی کے اجلاس میں طلب کر لیا ہے۔ استحقاق کمیٹی کا اجلاس پرسوں پھر ہوگا کیونکہ استحقاق کمیٹی کو ابھی تک ایف آئی اے حکام مطمئن نہیں کر پائے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ بعض ریاستی قوتیں ایک بار پھر مختلف خودساختہ الزامات لگاکر ایم کیوایم کے خلاف 1992ءکی طرز کا آپریشن کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں تاکہ ایم کیو ایم کے مشن ومقصدکوناکام بنایاجا سکے اور ملک کے فرسودہ نظام کی تبدیلی کی جدوجہد کوکچل دیا جائے۔ ایم کیو ایم کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے، جو عناصرایم کیوایم کوکچلنے کے منصوبے بنارہے ہیں انہیںسمجھ لیناچاہیے کہ آج ایم کیوایم صرف کراچی تک محدود نہیں بلکہ سندھ ،پنجاب ، بلوچستان ،خیبر پی کے ، گلگت بلتستان اورآزادکشمیرسمیت ملک بھر میں موجود ہے اورملک بھرکے مظلوم عوام کا فیصلہ ہے کہ اب کسی نے بھی ایم کیو ایم پر شب خون مارا تو پنجاب سمیت ملک بھرکے مظلوم عوام سراپااحتجاج ہوں گے اورایم کیوایم کوختم کرنے کے منصوبے بنانے والوں کوشکست کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پنجاب میں ایم کیو ایم لاہور اور راولپنڈی زونوںکے کارکنوں اور ذمہ داروں سے فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ الطا ف حسین نے کہاکہ ایم کیو ایم پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے غریب ومتوسط طبقہ سے جنم لیا اور جوملک میں برسوں سے رائج فرسودہ جاگیردارانہ نظام اور سٹیٹس کو کے خاتمہ کیلئے جدوجہدکررہی ہے اوراس نے غریب متوسط طبقہ کے نوجوانوں کو ایوانوں میں بھیج کر ملک کی سیاست میں انقلاب برپاکیا۔ مگراسٹیٹس کوکی حامی قوتیں ایسا نہیں چاہتیں۔ ایم کیوایم کوختم کرنے کیلئے ماضی میں بھی طرح طرح کے الزامات لگا کر اس کے خلاف ریاستی طاقت استعمال کی گئی اورعوام کو گمراہ کرنے کیلئے زہریلے پروپیگنڈے کئے گئے ۔آج ایک بارپھرکراچی میں 1992ءکی طرز کا بدترین آپریشن کرنے کی باتیںکی جارہی ہیں اورمختلف جھوٹے اوربے بنیاد الزامات لگاکر ایم کیو ایم کوکچلنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ یہ 1992ءنہیںہے۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ ایک وفاقی وزیر کے ہوتے ہوئے صدر زرداری اور حکومت کودشمن کی ضرورت نہیں پی پی کے وزیر دہشتگردوں کا نام لینے کی بجائے آپریشن کی دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد فرقہ وارانہ قتل کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کے بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کسی اور کا کھیل، کھیل رہے ہیں صرف کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے کی قرارداد معنی خیز ہے۔ کراچی میں کالعدم تنظیموں کے دہشتگرد قتل اور دھماکے کر رہے ہیں یہ بیان رابطہ کمیٹی کے ارکان مصطفی عزیز آبادی، سلیم شہزاد، محمد اشفاق اور محمد انور نے کہا کہ اسلحہ صرف کراچی میں ہے اور باقی پورا ملک اسلحے سے پاک ہے۔
کراچی کو اسلحہ سے پاک کیا جائے: سینٹ میں قرارداد منظور‘ لوگوں کے قتل پر خاموش نہیں رہ سکتے: خورشید شاہ
Nov 20, 2012