لاہور (ندیم بسرا) سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزارت پانی و بجلی نے انجینئر محمد سلیم کو لیسکو کا نیا چیف ایگزیکٹو تعینات کر دیا ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے احکامات کے بعد نئے چیف ایگزیکٹو جیسے ہی عہدے کا چارج لینے لیسکو ہیڈ آفس آئے تو سپریم کورٹ کے احکامات پر کام کرنے والے چیف ایگزیکٹو لیسکو ضیاءلطیف نے چارج دینے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احکامات جاری کئے تھے کہ جب تک اس کیس میں شامل تمام فریقین کو سن نہیں لیا جاتا اس وقت تک چیف ایگزیکٹو لیسکو کے اختیارات ضیاءلطیف استعمال کریں گے۔ وزارت پانی و بجلی کے احکامات پر نئے چیف ایگزیکٹو جیسے ہی چارج لینے آئے تو اس دوران ضیاءلطیف اپنے کسی کام کے سلسلے میں دفتر سے باہر چلے گئے، تھوڑی دیر بعد چیف ایگزیکٹو لیسکو ضیاءلطیف آئے تو وزارت پانی و بجلی کے احکامات پر نئے چیف ایگزیکٹو محمد سلیم کو اپنے دفتر میں پایا۔ لیسکو کے افسر ایکسین ایس ڈی اوز مٹھائیاں بانٹ رہے تھے۔ ضیاءلطیف نے انجینئر محمد سلیم کو کہا کہ میرے احکامات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور جسٹس جواد ایس خواجہ نے جاری کئے ہیں کہ جب تک تمام فریقین کو سنا نہیں جاتا اس وقت تک میں ہی چیف ایگزیکٹو رہونگا۔ اس کے بعد انجینئر محمد سلیم چیف ایگزیکٹو آفس چلے گئے۔ ضیاءلطیف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت پانی و بجلی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی لیسکو ہیڈ آفس سے طلب کر لی ہے۔ ضیاءلطیف نے وزارت پانی و بجلی کو سپریم کورٹ کے فیصلہ کی کاپی بھیج دی ہے۔ لیسکو ہیڈ آفس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وزارت پانی و بجلی کا سیکشن افسر میری تعیناتی کا آرڈر جاری نہیں کر سکتا۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شام کو ضیاءلطیف نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا اور کام دوبارہ شروع کر دیا۔