اب ہمیں جھوٹی انا کو توڑ دینا چاہئے
فکر منفی کو بھی مثبت موڑ دینا چاہئے
بننے دینا چاہئے اب ڈیم کالاباغ میں
جو مخالف ہیں انہیں ضد چھوڑ دینا چاہئے
ملک میں بجلی کا اور پانی کا جو بحران ہے
اور اسکی وجہ سے درپیش جو نقصان ہے
اس کا اک مخصوص طبقے کو نہیں احساس بس
چند نادانوں پہ پوری قوم ہی حیران ہے
کس ڈھٹائی سے اڑے ہیں اپنی جھوٹی ضد پہ جو
آگے بڑھ کے ان کی رائے کو بدل دے نسل نو
کارخانوں درسگاہوں کوچہ و بازار میں
رات دن ان کی جہالت پر مچائے شور وہ
پھر بھی گر ”بڈھے“ نہ مانیں ان سے ناطہ توڑ لے
چاروں صوبوں کے جوانوں سے وہ رشتہ جوڑ لے
اور کراچی سے پشاور تک کرے وہ لانگ مارچ
رخ وہ کالاباغ کی جانب پھر اپنا موڑ لے
ہے یقیں مجھ کو کہ ”بڈھے“ راہ پر آ جائیں گے
حکمراں بھی نسل نو کے ہمنوا بن جائیں گے
اور پھر تعمیر ہو گا ڈیم کالاباغ میں
ہوں گے سب دیہات روشن، بن ہرے ہو جائیںگے
ملک کے آئندہ وارث ہیں کروڑوں نوجواں
کہسار ان کے ہیں ان کی ملکیت ہیں وادیاں
چند بڈھوں کی نہیں جاگیر یہ پیارا وطن
نسل نو کی سلب کرتے ہیں وہ کیوں آزادیاں
جان ان کو نسل نو کی چھوڑ دینا چاہئے
ان کی بوڑھی سوچ کو دم توڑ دینا چاہئے