فیض احمد فیض اردو ادب کاایک ایسا ممتاز نام ہیں، جنہیں جمہوریت کا علمبردار کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔۔۔ آمریت کے خلاف کئی شعراء نے علم بغاوت بلند کیا، لیکن جو شہرت فیض کو نصیب ہوئی وہ کسی اور کے نام نہ لگ سکی۔۔۔ جدید دور میں مساوی حقوق اور رواداری کو جو اظہار فیض نے دیا اس کی مثال کہیں اورنہیں ملتی۔۔۔ اردو زبان کے عالمی شہرت یافتہ شاعرفیض احمد فیض13فروری1911ء کوسیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔۔۔ آپ کا نام فیض احمد اورتخلص فیض تھا۔۔۔فیض نے ابتدائی تعلیم آبائی شہر سے ہی حاصل کی۔ ۔۔اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے اور اورینٹل کالج سے عربی میں بھی ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔۔۔ انیس سو تیس میں لیکچرار کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔۔۔ مگرکچھ عرصے بعد برٹش آرمی میں بطور کپتان شامل ہوگئے اورمحکمہ تعلقات عامہ میں فرائض سرانجام دیئے۔۔۔لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پرفوج کو خیرباد کہااوردوبارہ شعبہ تعلیم سے منسلک ہوگئے۔۔۔ اپنے اشعار کے ذریعے جابر حکمرانوں کے مظالم کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے پرقید ہوئے اور جلا وطنی بھی کاٹی لیکن حق گوئی ترک نہ کی۔۔۔ فیض نے شاعری میں زندگی کے ہر پہلو کو موضوع سخن بنایا لیکن جو کمال جمہوری انقلاب پر مبنی کلام کو حاصل ہے وہ بے مثال ہے ۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دور کے آمر کے خلاف جدوجہد میں ادبی حلقے اظہار رائے کے لیے فیض کے کلام کا انتخاب کرتے ہیں۔۔۔فیض کی معروف تصانیف میں نقش فریادی،دست صبا، زنداں نامہ، شام شہر یاراں، مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔۔۔ ہمیشہ جدت پسندی اور جمہوریت کی بات کرنے والے فیض انیس سو چوراسی کو آج ہی کے دن تہتر سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔۔۔ لیکن ان کی ترقی پسند سوچ آج بھی زندہ ہے۔
انقلابی نظموں و غزلوں کے خالق اور اردو زبان کے عظیم ترین شعرفیض احمد فیض کی اٹھائیسویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
Nov 20, 2012 | 13:14