اسلامی بینکوں کےصارفین پر کم از کم شرح منافع کا قانون لاگو نہیں ہوگا، اسلامی بینکاری اداروں اور ڈپازٹرز کے درمیان نفع کی تقسیم ،پہلے سے طے شدہ تناسب کے مطابق کی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک

Nov 20, 2012 | 13:19

اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری اداروں میں نفع و نقصان کی تقسیم اور پول مینجمنٹ کے لیے تفصیلی ہدایات جاری کی ہیں، تاکہ اس حوالے سے اسلامی بینکاری اداروں کی معیار بندی اور شفافیت بہتری لائی جاسکے۔ اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق اسلامی بینکاری ادارے کا قائم کردہ ہر پول آف ڈپازٹس ایک علیحدہ انٹرپرائز کے طور پر کام کرے گا جس کے واضح طور پر متعینہ فنڈز کے ذرائع، مخصوص اثاثوں کی ملکیت اور آمدنی و اخراجات ہوں۔ ایسے پول آف ڈپازٹس کی فنانسنگ اور سرمایہ کاری پر جو منافع کمایا جائے گا وہ اسلامی بینکاری اداروں اور ڈپازٹرز کے درمیان نفع کی تقسیم کے پہلے سے طے شدہ تناسب کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔ نقصان کی صورت میں ڈپازٹرز کو اپنی سرمایہ کاری کے تناسب سے نقصان برداشت کرنا ہوگا، بشرطیکہ اسلامی بینکاری اداروں کی جانب سے ڈپازٹرز کے فنڈز کے انتظام میں غفلت اور غلط برتاؤ کی وجہ سے نقصان نہ ہوا ہو۔ اسٹیٹ بینک نے تمام اسلامی بینکوں اور اسلامی بینکاری برانچیں رکھنے والے روایتی بینکوں کے صدور اور چیف ایگزیکٹوز کو ہدایت جاری کی ہےکہ اس سرکلرپرفوری طور پرعملدرآمد کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ہدایات پر عمل نہ کرنے والےاسلامک بینکوں پر بینکنگ کمپنیز آرڈیننس انیس سو باسٹھ کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

مزیدخبریں