لاہور (حافظ محمد عمران) سیاست، حکمت عملی کے فقدان، سلیکشن کا معیار نہ ہونا اور ذاتی پسند ناپسند کرکٹ کو تباہی کے دہانے پر لے جانے والے اسباب ہیں۔ اس وقت ملک کو ایک مخلص کرکٹ ایڈمنسٹریٹر اور غیر جانبدار و خودمختار سلیکشن کمیٹی کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار وقت نیوز کے پروگرام ’’گیم بیٹ‘‘ کے شرکاء نے کرکٹ ٹیم کی مسلسل شکستوں اور ناقص پرفارمنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ ڈومیسٹک سٹرکچر ٹھیک نہ ہونا ہماری ناکامیوں کی اہم وجہ ہے۔ جاوید میانداد کے زمانے میں تیار کیا گیا ڈومیسٹک سسٹم بہت اچھا تھا اس کے ذریعے نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آیا تھا۔ ہماری بدقسمتی ہے ایسے لوگوں کو کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنا دیا جاتا ہے جنہوں نے کبھی بیٹ بھی نہیں پکڑا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر اکرم رضا نے کہا کہ بلاشبہ ہماری ٹیم کی پرفارمنس بہت بُری ہے مگر اس کا حل یہ نہیں کہ آپ پوری ٹیم میں راتوں رات تبدیلیاں کر دیں اس سے کارکردگی میں بہتری کے بجائے بُرا اثر پڑے گا۔ نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جانا چاہئے مگر اس کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ آپ ساری ذمہ داری ان کے کندھوں پر ڈال دیں۔ توفیق عمر، یونس خان، کامران اکمل اور عمران فرحت کو ٹیم میں شامل کیا جائے۔ ڈومیسٹک کرکٹ پر دھیان دینے اور سنجیدگی سے اقدامات کی ضرورت ہے۔ٹیسٹ فاسٹ باؤلر عبدالرؤف نے کہا کہ بہت سے نوجوان کھلاڑی اپنی باری کے منتظر ہیں جنہیں ٹیم میں موجود سینئر کھلاڑی سامنے آنے نہیں دیتے۔ ایسے لوگوں کو سلیکشن کمیٹی میں لایا جائے جن کا کیریئر کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات سے ماوراء ہو۔ جو چند بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے شہروں میں جا کر ٹیلنٹ کو سامنے لا سکیں۔ بدقسمتی سے بورڈ میں بیٹھے مافیا کے لوگ ایسا کرنا نہیں چاہتے۔ کرکٹ میں بہتری کے لئے نیچے سے اوپر تک سب کچھ ٹھیک کرنا ہوگا۔