پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ نے پولیٹیکل انتظامیہ کرم ایجنسی کی زیر حراست شہری فریداللہ کو رہا نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا اور پولٹیکل ایجنٹ کرم ایجنسی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ 31 دیگر لاپتہ افراد کے کیسز ایڈیشنل ر جسٹرار جوڈیشل کو منتقل کر دیئے ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس غضنفر خان نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سرکاری اور لاپتہ افراد کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے عدالت عالیہ نے پٹیشنر حمیدہ کی جانب سے کرم ایجنسی کی زیر حراست ان کے بیٹے فرید اللہ سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی عدالت کو بتایا گیا کہ 9 جولائی 2013 ء کو اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ کرم ایجنسی نے 14 سالہ فرید اللہ کی سزا پوری ہونے سے متعلق رپورٹ پولیٹیکل ایجنٹ کرم ایجنسی کو بھیجی تھی جس پر عملدرآمد نہیں ہوا حالانکہ ان کے ساتھ گرفتار ہونیوالے عبدالناصر اور شریف خان کو رہا کردیا گیا تھا جبکہ فرید اللہ چھ سال سزا بھی بھگت چکا ہے۔ چیف جسٹس نے کیس سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا اور پولیٹیکل ایجنٹ کرم ایجنسی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی پیشی پر رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کئے۔
لاپتہ کیس: قیدی رہا نہ کرنے پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا کو نوٹس جاری
Nov 20, 2014