لاہور (اپنے نامہ نگار سے) انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے لو میرج کرنے والی فرزانہ کو ہائیکورٹ کے باہر اینٹیں مار مار کر قتل کرنے پر اس کے والد، ایک بھائی، کزن اور سابق شوہر کو تین تین بار سزائے موت اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کا حکم سنا دیا۔ انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نمبر 3 کے جج ہارون لطیف نے ملزمان کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔ عدالت نے فرزانہ قتل کیس کے مرکزی مجرم اور فرزانہ کے والد عظیم، سابق شوہر مظہر اقبال، بھائی زاہد عباس اور کزن جہاں خان کو انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے، قتل کی دفعہ 302 جبکہ فرزانہ کے پیٹ میں ہلاک ہونے والے بچے کو قتل کرنے کی دفعہ 48c کے تحت تین مرتبہ سزائے موت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ہے جبکہ مقتولہ فرزانہ کے دوسرے بھائی غلام علی کو 10 سال قید اور ایک لاکھ جرمانہ کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ پانچوں مجرموں پر عدالت عالیہ لاہور کے مرکزی دروازے کے سامنے لو میرج کرنے پر فرزانہ کو اینٹیں مار کر بے دردی سے قتل کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد فرزانہ کے رشتہ دار کمرہ عدالت کے باہر روتے رہے ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ خصوصی عدالت نے پانچ ماہ 23 دن تک سماعت کرتے ہوئے گزشتہ روز اپنا فیصلہ سنایا۔ فیصلہ سننے کے بعد ملزمان کے ورثا نے چیخ و پکار شروع کر دی۔ ورثا نے الزام لگایا کہ فرزانہ کو اقبال عرف زیب نے قتل کیا کیونکہ کوئی باپ اپنی بیٹی کو قتل نہیں کر سکتا۔ ورثا کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقبال عرف زیب کے خلاف ہم نے فرزانہ کے اغواء کا مقدمہ درج کروایا، فرزانہ ہمارے حق میں بیان دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ آئی جہاں فرزانہ نے اپنے والد کو دیکھا اور اس کی طرف آئی تو اقبال عرف زیب نے اپنے ساتھیوں سمیت فرزانہ کو قتل کر دیا۔ استغاثہ کے مطابق 27 مئی 2014ء کو فرزانہ اپنے شوہر اقبال کے حق میں عدالت عالیہ لاہور کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی عدالت میں بیان دینے لاہور ہائی کورٹ آ رہی تھی کہ عدالت کے باہر فرزانہ کے والد اور اس کے بھائیوں نے حملہ کرکے اینٹیں مار مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ قتل کا مقدمہ مزنگ تھانہ میں درج کیا گیا تھا۔