اقوام متحدہ (نمائندہ خصوصی+اے پی پی) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی نے 81ممالک کی حمایت سے پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی ہے جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ لوگوں کے حق خودارادیت کو عالمی سطح پر تسلیم کرنا ہی انسانی حقوق تسلیم کئے جانے اور ان کی موثر ضمانت کے حوالے سے بنیادی شرط ہے۔ سفارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے 1981ء سے جنرل اسمبلی میں پیش کی جانے والی اس قسم کی قراردادوں کی توجہ کشمیر اور فلسطین کے لوگوں کے حق خودارادیت جیسے ناقابل تنسیخ حق کی طرف دلانا ہے۔ توقع ہے کہ قرارداد منظوری کیلئے آئندہ ماہ جنرل اسمبلی میں پیش کر دی جائے گی۔ قرارداد میں اس صورت حال کے ذمہ دار ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دیگر ملکوں یا علاقوں میں فوجی مداخلت یا قبضہ ہر قسم کا ظلم و جبر امتیازی سلوک استحصال اور بدسلوکی کا سلسلہ بند کر دیں۔ قرارداد میں اس قسم کے اقدامات کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لاکھوں پناہ گزینوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی بحفاظت اور رضاکارانہ واپسی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ مسودہ قرارداد پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب مسعود خان نے حق خودارادیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حق خودارادیت کو بین الاقوامی قانون کے علاوہ اقوام متحدہ کے منشور اور دو بین الاقوامی کنونشنز میں اسے سنگِ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حق کے استعمال کے ذریعے کئی اقوام استعماری حکومتوں اور غیر ملکی تسلط سے نجات حاصل کر چکی ہیں۔ دریں اثناء جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے کردار کو مزید تقویت دینے کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ادارے میں اصلاحات کے ضمن میں سلامتی کونسل میں نئے مستقل ارکان کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے۔ مسعود خان نے کہا کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے سے جنرل اسمبلی کے کردار کی نفی ہو جائے گی کیونکہ اس وقت جنرل اسمبلی میں تمام رکن ممالک کو ایک ووٹ کا حق حاصل ہے اور کسی ملک کے پاس ویٹو کے اختیارات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کو اقوام متحدہ کے طریقہ کار کے مطابق ان اقدار وروایات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس کیلئے اس ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے میں اصلاحات چند ایک ممالک کی بجائے تمام رکن ممالک کی امنگوں اور توقعات کے مطابق ہونی چاہئیں اور اصلاحات کا عمل جانبدرانہ اور یکطرفہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر موثر عملدرآمد کیلئے ضروری ہے کہ اس کیلئے سیاسی عزم کا مظاہرہ کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ وسائل بھی فراہم کئے جائیں۔ اسی طرح پسند وناپسند کی بنیاد پر قراردادوں پر عمل درآمد کرنے اور نہ کرنے کے رجحان کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔