پاکستان میں پہلی بار اقلیتوں کے تحفظ کیلئے ”ارلی وارننگ سسٹم“سول سوسائٹی کے ارکان نے ہیلپ لائن شروع کردی

کراچی (نیٹ نیوز/ بی بی سی) دنیا بھر میں قدرتی آفات سے بچاو¿ یا بیماریوں کا پھیلاو¿ روکنے کے لئے ’ارلی وارننگ سسٹم‘ یا پیشگی انتباہ کا نظام عام طور پر استعمال ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں ان مقاصد کے ساتھ ساتھ پہلی بار اس اصطلاح کو اقلیتوں کے تحفظ کے لئے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے غیر سرکاری اداروں سمیت سول سوسائٹی کے ایک نیٹ ورک نے ہیلپ لائن شروع کی ہے۔اس ہیلپ لائن کے نمبر کی تشہیر ذرائع ابلاغ سمیت جگہ جگہ چسپاں کئے جانے والے پوسٹرز میں کی گئی ہے جس میں دئیے جانے والے پیغام میں شہریوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اگر کہیں ایسا ماحول بنتا دیکھیں جو اشتعال اور تنازعہ کا سبب بن سکتا ہو تو فوری طور پر اس ہیلپ لائن پر اطلاع کریں۔ نیٹ ورک ’ریٹ‘ ملک کے دس اضلاع میں کام کر رہا ہے۔ صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بھی ایسی ہی تنظیم ’ضلعی ترقیاتی ایسوسی ایشن تھرپارکر‘ کے سربراہ کِشن شرما نے عمر کوٹ میں بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارے ہاں عموماً واقعات ہو جاتے ہیں اور پھر ہم تدابیر ڈھونڈتے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں شدت پسندی میں اضافہ ہورہا ہے ہم چاہتے ہیں کہ اس سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے طبقات کو تحفظ کا ماحول دیا جائے۔‘ ’اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم نے ارلی وارننگ سسٹم کا آغاز کیا تاکہ پیشگی اقدامات کئے جاسکیں۔ ہم نے اس کو سیاسی سطح پر استعمال کیا ہے۔‘
اقلیتیں

ای پیپر دی نیشن