تھر میں مزید 2 بچے قحط اور بیماریوں سے جاں بحق

تھر + کراچی (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) سندھ کے خشک سالی، قحط اور بیماریوں سے متاثرہ صحرائی علاقے تھر میں بدھ کے روز مزید 2 بچے دم توڑ گئے۔ اس طرح 50 روز میں دنیا چھوڑنے والے بچوں کی تعداد 107 تک جا پہنچی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سول ہسپتال مٹھی میں دو دن کی بچی اور 2 ماہ کا بچہ غذائی کمی اور بیماریوں سے دم توڑ گئے۔ مٹھی، اسلام کوٹ، نگر پارکر، نوکوٹ، ڈیپلو، چھاچھرو اور دیگر علاقوں کے ہسپتالوں میں جہاں ڈاکٹر ہیں نہ ادویات، درجنوں جاں بلب بچے زیرعلاج ہیں۔ مٹھی کے سول ہسپتال میں سی ٹی سکین کی سہولت، وینٹی لیٹر اور نرسنگ وارڈ تک موجود نہیں، اس کے علاوہ بچوں اور ماﺅں کیلئے نیوٹریشن کی اشیاءبھی میسر نہیں۔ سندھ حکومت کی طرف سے علاقے میں مفت گندم کی تقسیم شہروں تک ہی محدود ہے۔ دوسری طرف محکمہ صحت سندھ کے ترجمان نے کہا ہے کہ مٹھی ضلع تھر میں بچوں کی ہونے والی اموات کا سبب غذائی قلت نہےں ہے بلکہ 2014ءمیں ضلع میں 240بچوں کی اموات کا بڑا سبب پیدائش کے وقت کم وزن ہونا نمونےا اور سانس کی بیمارےاں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اس سال ےکم جنوری سے 17نومبر تک ضلع تھر میں ہونے والی 240اموات میں سے 221بچے شےر خوار تھے جبکہ 19بچوں کی عمر اےک سے پانچ سال کے درمےان تھی۔ ترجمان نے مزےد بتاےا کہ اکتوبر اور نومبر کے دوران 100بچوں کی ہلاکت کی خبر درست نہےں کےونکہ ےکم اکتوبر سے 17نومبر کے درمےان 43 بچے ہلاک ہوئے ہیں جن مےں سے 36شےر خوار اور 7 بچے اےک سے پانچ سال کے درمےان کی عمر کے تھے۔ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک برس کے دوران خشک سالی، بیماریوں اور غذائی کمی کے باعث تھر میں 496افراد جاں بحق ہوئے ان میں 296بچے تھے۔ ڈی ایچ او تھرپارکر ڈاکٹر عبدالجلیل نے بتایا کہ اکتوبر کے آغاز سے اب تک 48بچوں کی موت واقع ہوئی۔ اس ہفتے 40بچے مٹھی کے ہسپتال میں علاج کیلئے لائے گئے جن میں بعض کی حالت نازک ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے کہاکہ بچوں میں شرح اموات بڑھنے کی وجوہات میں بارشوں کا نہ ہونا جانوروں سے لگنے والی بیماریاں اور صحت کی سہولتیں ادویات میسر نہ ہونا ہے۔
تھر

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...