اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سندھ پولیس میں قوائدو ضوابط کے خلاف غیر قانونی طورپر کروڑوں روپے کی رشوت کے عوض کی جانے والی بھرتیوں سے متعلق سوموٹو کیس کی سماعت میں انکوائر ی رپورٹ پر عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ اگر معاملات درست نہ کئے گئے تو ہوم سیکرٹری ےا آئی جی سندھ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ عدالت نے بھرتیوں سے متعلق سندھ حکومت سے اشتہار، تحریری ٹیسٹ کے انعقاد اور میرٹ لسٹ، آسامیوں کی تعداد ودیگر ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت تین ہفتے کیلئے ملتوی کردی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ گزشتہ چار برس میں 11480 افراد کو سکیل پانچ میںبھرتی کرلیاگیا ہے تاہم پولیس اہلکاروں کی بھرتیوں میں معمولی نوعیت کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ صوبائی حکومت نے خالی آسامیوں پر اعلان کردہ تعداد سے زائد لوگ بھرتی کئے ہیں اور اس وقت بھی پولیس میں جن دو ہزارسے زائد اہلکار بھرتی کئے گئے ہیں ان کو تنخواہوں کی ادائیگی کےلئے سندھ حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں،کئی اضلاع سے زےادہ بھرتیاں کی گئیں قمبر شہداد کوٹ سے 540 بھرتےاں کی گئیں، حیدر آباد سے 598 بھرتےاں کی گئیں ان میں 264 کو تنخواہ مل رہی جبکہ 334کو تنخواہ نہیں مل رہی جب اتنے بجٹ فنڈز نہیں تھے اتنی بھرتیوں کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اے آئی جی نے بتاےا کہ آئی جی نے ذمہ دار افسروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تنخواہیں نہ ملنے پر یہی اہلکار لوگوں سے پیسے لے رہے ہیں۔
سندھ پولیس میں بھرتیاں، انکوائری رپورٹ پر عدم اطمینان، سپریم کورٹ برہم
Nov 20, 2015