لاہور (احسن صدیق) پنجاب کی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ رحیم یار خان میں ہیلتھ انشورنس کارڈ کی کامیابی کے بعد دوسرے مرحلے پر ہیلتھ انشورنس کارڈ نومبر کے اختتام پر خانیوال میں متعارف کرایا جارہا ہے جس کا افتتاح وزیراعلیٰ پنجاب کریں گے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روز نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو میںکیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کا مشترکہ منصوبہ ہے جس کے لئے 2.3 ارب روپے کے لگ بھگ فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد انتہائی غریب افراد کو سرکاری اور نجی ہسپتالوں سے علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی ہے جس کے سالانہ اخراجات 50 ہزار روپے فی کس تک پنجاب حکومت برداشت کرے گی جبکہ 7 بڑی بیماریوں کے علاج کے سالانہ فی کس 2.5 لاکھ روپے وفاقی حکومت ادا کرے گی۔ اس منصوبے کا آغاز 21 اکتوبر 2016ء کو رحیم یار خان میں ہوا تھا جس کا افتتاح وزیراعظم نواز شریف نے کیا۔ اس پائلٹ پراجیکٹ میں خانیوال، نارووال اور سرگودھا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نارووال اور سرگودھا میں اس سکیم کے تحت دسمبر کے آخر تک ہیلتھ انشورنس کارڈ متعارف کرا دیا جائے گا۔ رحیم یار خان میں 3402 مریضوں نے اس سکیم کے تحت علاج کرایا ہے جبکہ چاروں اضلاع میں 12 لاکھ 80 ہزار خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا جائے گا۔ رجسٹریشن کے لئے ڈیٹا نادرا سے لیا گیا ہے۔ رحیم یار خان میں 4 لاکھ 97 ہزار افراد خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس کارڈز مل چکے ہیں۔ سکیم کے تحت نجی ہسپتالوں کی رجسٹریشن پنجاب ہیلتھ کمشن کے ذریعے کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ رحیم یار خان میں پبلک سیکٹر میں شیخ زید ہسپتال کو بھی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس سکیم کی بدولت غریب لوگوں کو ان کے شہروں میں ہی علاج معالجے کی سہولتیں میسر آئیں گی۔ بڑے شہروں میں سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے رش میں کمی آئے گی۔ سکیم کے لئے بائیو میٹرک سسٹم رکھا گیا ہے۔ ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے اگر کوئی مستحق شخص نادرا کے ڈیٹا بیس پر نہیں تو وہ ہیلپ لائن پر رابطہ کرے اس کی راہنمائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی اس سکیم کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں گے۔ ہمارا منصوبہ ہے کہ 2018ء کے آخر تک اس سکیم کا دائرہ پنجاب کے 36 اضلاع تک پھیلا دیا جائے گا۔ اس سکیم کے لئے ہسپتالوں کا انتخاب سخت کوالٹی معیار کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ مستحق افراد کو ہیلتھ کارڈ بائیو میٹرک تصدیق کے بعد دیا جائے گا۔