سانحہ تربت : چیف جسٹس کا از خود نوٹس‘3 روز میں رپورٹ طلب ‘ ژوب سے مزید2 نعشیں برآمد

اسلام آباد/ کوئٹہ/ گجرات+ لاہور ( خصوصی نمائندہ +امریز خان‘ نیشن رپورٹ + ایجنسیاں + نامہ نگار) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بلوچستان کے علاقہ تربت میں 20 افراد کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ متعلقہ ادارے بتائیں کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان سے تین روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق بلوچستان کے علاقہ تربت میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے ضلع گجرات کے 5 دوستوں کی میتیں انکے ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں، مشیر وزیراعلیٰ پنجاب نوابزادہ طاہر الملک نے متوفیان کی میتیں ورثا کے حوالے کیں۔ جاں بحق ہونیوالوں میں محمد دانش، محمد ثاقب اور قاسم موضع کھوڑی، محمد عثمان ملک پور جبکہ بدر منیر موضع کسوکی نزد جلالپور جٹاں کا رہائشی تھا، متوفیان کی میتیں بلوچستان سے لاہور ائیرپورٹ پہنچیں۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مشیر وزیراعلیٰ پنجاب نوابزادہ طاہر الملک نے کہا کہ حکومت اور سکیورٹی فورسز ان واقعات کے ذمہ داروں کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر میر حاصل بزنجو نے انکشاف کیا ہے کہ تربت میں دہشت گردوں نے بس میں سوار 40 افراد کو اغوا کیا تھا، جن میں سے 20 تاحال ان کے قبضے میں ہیں۔ ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ان 40 افراد میں سے 20 وہی تھے جن کی لاشیں حال ہی میں تربت سے ملی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی باقی 20 افراد کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت بلوچستان میں صورتحال بہت خطرناک ہے اور جو کچھ میں بتا رہا ہوں وہ سرکاری نہیں بلکہ میری ذاتی معلومات ہیں، میں دعا کرتا ہوں وہ باقی لوگ بھی زندہ ہوں۔ اس سوال پر کہ اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو پھر ان اغوا کاروں سے باقی 20 افراد کو بازیاب کروانے کیلئے اقدامات کیوں نہیں کیے جارہے ؟ تو وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ بہت ابتدائی معلومات ہیں کیونکہ یہ اغوا کار کسی شہر میں نہیں ہیں جہاں پر ان تک رسائی ممکن بنائی جاسکے۔ بلوچستان کی تحصیل بلیدا میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں 15 افراد کے قتل کے بعد ان کے لاپتہ 16 سالہ ساتھی حیدر علی کی فون کال نے ان کے خاندان کو نئی زندگی دیدی۔ سیالکوٹ کی سمبڑیال تحصیل کے جیٹھیکے گاؤں سے تعلق رکھنے والے حیدر علی، ان 15 افراد کے قتل کے بعد زندہ بچ جانے والے واحد فرد تھے جو غیر قانونی طریقے سے ایران جارہے تھے۔ حیدر علی کے والد محمد اسلم جو پیشہ سے مزدور ہیں نے بتایا کہ ان کا بیٹا اور اس کے دو دوستوں کو انسانی سمگلروں کی جانب سے بہکایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے تربت میں ابو بکر اور ماجد کے ظالمانہ قتل کا سنا تو ان کے خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی گزشتہ روز علی نے اپنے خاندان کو فون کرکے بتایا کہ وہ زندہ ہے۔ حیدر علی نے فون پر بتایا کہ وہ کسی وجہ سے اس گاڑی میں رہ گئے تھے جس میں تمام لوگ جارہے تھے۔ علاوہ ازیں بلوچستان میں ایک ہفتے میں نعشیں ملنے کا تیسرا واقعہ سامنے آگیا ہے۔ ژوب میں واقع ہوٹل سے 2 افراد کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں۔ نامعلوم افراد کی نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے سول ہسپتال منتقل کردیا۔ دریں اثناء ایف آئی اے نے تربت فائرنگ واقعہ میں ملوث مرکزی ملزم انسانی سمگلر کو کوئٹہ سے گرفتار کرلیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد انیس نے کہا ہے کہ ملزم صادق خود کو ایرانی ظاہر کرتا تھا۔ ملزم صادق انسانی سمگلنگ نیٹ ورک میں طالب کے نام سے جانا جاتا تھا۔ مزید برآں کوئٹہ میں دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے آپریشن سینی ٹائزیشن شروع کردیا۔ پشتون آباد کے علاقے میں گھر گھر تلاشی لی جارہی ہے۔ سیکٹر کمانڈر ایف سی بریگیڈیئر تصور ستار اور ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ کمیونٹی کی شرکت کے بغیر آپریشن نہیں کیا جاسکتا لہٰذا ہم نے پہلے ہی تمام عمائدین کو اعتماد میں لے لیا ہے۔ ان کا بتانا تھا کہ کلی دیبہ میں سرچ آپریشن کے دوران مقامی لوگوں نے مزاحمت کی تھی۔ دہشت گردی کی کارروائیوں سے نمٹنا چیلنج ہے تاہم کوشش ہے کہ کوئٹہ کے سارے علاقوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔یف آئی اے نے یورپ اور ایران سے آپریٹ کرنے والے 16عالمی انسانی سمگلروں کا سراغ لگا لیا ہے ان انسانی سمگلروں نے تربت میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 15 نوجوانوں کو بھی بیرون ملک بھجوانے کا انتظام کیا تھا۔ ایف آئی اے نے ان ملزموں کی انٹرپول کے ذریعے گرفتار ی کیلئے متعلقہ ممالک کو خطوط بھجوا دئیے ہیں۔ ایک ایف آئی اے افسر نے نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تربت میں ہلاک ہونے والے 15افراد کو ایران جاتے اغواء کیا گیا ان افراد نے ایران سے ترکی اور پھر وہاں سے یونان جانا تھا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے گوجرانوالہ خالد انیس کے مطابق انہوں نے انٹیلی جنس اداروں اور نادرا کی مدد سے 16عالمی انسانی سمگروں سے متعلق تفصیلات حاصل کرلی ہیں جوکہ ایران اور ترکی سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ ایف آئی اے نے جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء سے بھی رابطہ کر لیا ہے۔ 16عالمی انسانی سمگلروں میں سے دو ملک کاشف سکنہ گجرات آج کل جرمنی میں مقیم ہے جبکہ ہمایوںشکیل سکنہ گجرات ترکی میں مقیم ہے اور دونوں فون وٹس ایپ او ایمو کے ذریعے لوگوں سے رابطہ میں ہیں۔ ایران سے نیٹ ورک چلانے والوں میں حاجی رحمت‘ عبدالزاہدان اکبر‘ شاہ نظر‘ سعید بلوچ‘ نذر بلوچ‘ نجیب افغانی‘ برکت بلوچ‘ حاجی انور‘ بلوچ خان‘ جبار‘ باہل فہدابی‘ حاجی حکیم شامل ہیں۔ دوسری طرف جاں بحق ہونے والے 15افراد میں سے تاحال 3 کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء میں اکثر نے بتایا کہ ان کے بچے انسانی سمگلروں کو رقم ادا کرکے ایران سے براستہ ترکی یورپ اور خلیجی ممالک جانا چاہتے تھے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...