ہرارے (اے ایف پی) زمبابوے میں فوجی بغاوت کے بعد حکمران جماعت نے صدر رابرٹ موگابے کو جماعت کی سربراہی کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ حکمران جماعت کا کہنا ہے موگابے صدارت سے استعفیٰ دیں یا مواخذے کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں۔ حکمران جماعت زمبابوے افریقن نیشنل یونین پی ایف کی سربراہی اب سابق نائب صدر ایمرسن منگاگوا کو سونپی گئی ہے جنہیں چند ہفتے قبل صدر موگابے نے فارغ کر دیا تھا۔ وہ آئندہ صدارتی امیدوار ہونگے۔ ایمرسن منگاگوا کو برطرف کرنے کے بعد کئی ایسے واقعات ہوئے جس کے بعد فوج نے مداخلت کر کے صدر موگابے کو نظر بند کر دیا تھا۔ رائٹرز کے مطابق خاتون اول گریس موگابے کو بھی جماعت سے نکال دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غریب ترین ملک زمبابوے کے صدر کا خاندان اثاثے بناتا رہا۔ موگابے کی اہلیہ گریس نے ایک وقت میں ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کی شاپنگ کی۔ پونے تین کروڑ کا ہیرا لیا جسے سکارف میں لگایا۔ موگابے کے بیٹے نے چار کروڑ کی رولز رائس لی۔ موگابے کی بیٹی کی شادی پر 42 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ حالیہ واقعات سے ملک کے آئین یا میرے عہدے کو خطرہ نہیں۔ فوجی کمانڈروں سے حالات معمول پر لانے کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق ہوا۔ رابرٹ موگابے نے دسمبر میں حکمران جماعت کے اجلاس کی سربراہی کا اعلان کیا تاہم غیر متوقع طور پر استعفیٰ دینے کا اعلان نہیں کیا۔