ایبٹ آباد (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ کوئی عدالتی فیصلہ عوام سے میرا یہ تعلق نہیں توڑ سکتا۔ آج نوازشریف ایک نظرئیے کا نام ہے، جو پاکستان میں انقلابی تبدیلی لے کر آئے گا، نوازشریف نہ جیل سے ڈرتا ہے اور نہ موت سے۔ ایبٹ آباد میں رابطہ عوام مہم کا آغاز کرتے ہوئے جلسہ عام سے خطاب میں نوازشریف نے کہا جے آئی ٹی بنائی گئی جس کے سامنے مجھ سمیت صاحبزادے اور بیٹی بھی پیش ہوئی، لیکن سب کچھ کرنے کے باوجود نواشریف کے خلاف ایک پائی کی کرپشن سامنے نہ آسکی، جب ساری کوششیں ناکام ہوگئیں تو کہا گیا کہ نوازشریف نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس وجہ سے نااہل قرار دیئے جاتے ہو۔ عدالتی فیصلے میں سوال کیا گیا کہ قافلے کیوں لٹتے رہے، ہمیں معلوم ہے، اس قوم کو معلوم ہے کہ آپ نے کبھی راہزنوں سے کوئی گلہ نہیں کیا۔ آپ نے تو 70 سال میں کسی راہزن سے سوال تک نہیں کیا اور کسی راہزن کو کٹہرے میں بھی نہیں لائے۔ پرویز مشرف کو کٹہرے میں بھی نہیں لایا گیا، کوئی سوال تک نہ پوچھا گیا۔ ڈکٹیٹروںکے ہاتھ پر بیعت کی گئی۔ آئین پاکستان کا حلف ایک طرف پھینک کر پی سی او کے تحت حلف لئے گئے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئین اسی وجہ سے بے توقیر ہوتا رہا اور جمہوریت بار بار اترتی رہی، آج عوام کی عدالت میں اپیل دائر کرنے آیا ہوں اور عوام نظرثانی اپیل کا فیصلہ دیں گے، ایسا فیصلہ جس کی گونج دور دور تک سنائی دے۔ نوازشریف کا کہنا تھا عوام کو دیکھ کر 2013ء کا دور یاد آرہا ہے اس وقت بھی عوام نے اسی محبت کا اظہار کیا تھا اورآج بھی عوام اسی جذبے سے مجھ سے دلی محبت رکھتے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عدالتی فیصلے میرے اور عوام کے تعلق کو توڑ نہیں سکتے۔ ان کا کہنا تھا 2013ء سے قبل بجلی کی لوڈشیڈنگ عروج پر تھی‘ امن و امان کی صورتحال بدتر ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت ڈوب رہی تھی لیکن ہم نے عوام کو امن کا تحفہ دے کر بیرونی سرمایہ کاری لائے اور بجلی کے نئے منصوبے لگا کر عوام کو لوڈشیڈنگ کی مصیبت سے چھٹکارا دلایا۔ پورے ملک بالخصوص ایبٹ آباد میں سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا ہے ہم نے عوام کی خدمت کرکے عوام کی محبت سمیٹی ہے۔ نوازشریف نے کہا ماضی میں ہم اس خطے کی ترقی کے کاموں میں مصروف تھے اور دھرنے دینے والوں نے اس ملک کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ان کا کہنا تھا آج ایبٹ آباد کے عوام نے فیصلہ دے دیا ہے کہ میرا کوئی قصور نہیں تھا‘ مجھے بلاوجہ سزا سنائی گئی۔ انہوں نے کہا ہم نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کو پورا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا مائنس نوازشریف کہنے والوں کو پتہ ہی نہیں نوازشریف ایک نظرئیے کا نام ہے۔ یہ نظریہ انقلابی تبدیلی لے کر آئے گا۔ عوام بتائیں کیا ہمارے ساتھ انصاف کیا گیا۔ قوم جانتی ہے نوازشریف ہار ماننے والا نہیں‘ قوم کے سامنے پانامہ کا سب سے بڑا تماشا لگا رہا۔ چند لوگ کروڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ میری اصل طاقت 20کروڑ عوام ہیں۔ انہوں نے کہا اصل سوال تو یہ ہے کہ منتخب نمائندوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا رہا۔ اب وقت بدل چکا ہے‘ خلق خدا اندھی اور گونگی نہیں ہے‘ وہ سمجھتے ہیں۔ طاقت سے قبضہ کرنے والوں کا کھیل ختم ہو چکا۔ نوازشریف نے کہا عوام کے پاس نظرثانی کی درخواست لے کر آیا ہوں۔ اصل اپیل عوام کی عدالت میں دائر کرنے آیا ہوں۔ ایک دھیلے کی بھی کرپشن کا الزام نہیں۔ ترقی کا راستہ روکنے کی ساری کوششیں ناکام ہوگئیں تو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیدیا گیا‘ جلسہ ریفرنڈم ہے۔ ہمیں ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا ہے۔ ہم اکٹھے مارچ کریں گے‘ قوم سے قدم ملا کر چلیں گے‘ راستے میں نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعظم نہیں لیکن حویلیاں موٹروے مکمل ہوجائے گی۔ کیا ہمارے ساتھ انصاف ہوا ہے؟ حویلیاں تک موٹروے مکمل ہورہی ہے۔ محمود اچکزئی ہمارا نظریاتی ساتھی اور سچا کھرا پاکستانی ہے۔ پشاور سے کراچی 6 لین موٹروے مکمل ہورہی ہے۔ ایک طرف ہم ترقی‘ خوشحالی کے کاموں میں لگے ہوئے تھے تو دوسری طرف دھرنے تھے۔ دھرنوں میں خیبر پی کے کا وزیراعلیٰ بھی تھا اور طاہرالقادری بھی۔ میں ہارنے والا آدمی نہیں ہوں۔ آپ کے سامنے پانامہ کا سب سے بڑا تماشا لگا تھا۔ جس پٹیشن کو فضول سمجھ کر خارج کیا گیا تھا اسے مقدس قرار دیا گیا۔ سڑکوں پر تماشے اور سرکس لگے ہوئے تھے۔ واٹس ایپ کا تماشا لگا کے بڑے انمول ہیرے تلاش کئے گئے۔ ایبٹ آباد کے عوام بڑے جوش میں ہیں، نوازشریف بھی پُرجوش ہے۔ جے آئی ٹی کی پوری کہانی آپ کے سامنے آجائے گی۔ عوام بتائیں کیا آپ نے یہ فیصلہ تسلیم کیا۔ چار پانچ لوگ کروڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ کیسے کرسکتے ہیں۔ جے آئی ٹی کو دنیا بھر کے سیر سپاٹوں کے باوجود ایک پائی کی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا۔ عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعظم ہائوس چھوڑ کر گھر چلا گیا۔ جب ساری کوششیں ناکام ہوئیں تو کہا گیا بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس لئے نااہل۔ میری نظر ثانی کی اپیل پر سوال اٹھایا گیا کہ قافلے کیوں لٹتے رہے۔؎رہزنوں سے گلہ نہیں رہبری کا سوال ہے، واہ واہ۔۔ میری اصل عدالت پاکستان کے 20 کروڑ عوام ہیں۔ منتخب نمائندوں کے ساتھ کیا ہوتا رہا اور آئین توڑنے والوں کے ساتھ کیا ہوا۔ سوال کے جواب جج ہی دے سکتے ہیں جو منصف بنے ہوئے ہیں۔ اب کوئی گونگا یا بہرا نہیں، ایک ایک چیز کا حساب لیا جائے گا۔ کبھی خیانت نہیں کی اسی لئے عوام مجھ سے محبت کرتے ہیں۔ عوام نے آج میرا سرفخر سے بلند کردیا۔ عوام بتائیں ان کا کیا فیصلہ ہے۔ اگر عوام نوازشریف کا ساتھ دیں گے تو سب کچھ بدل دیں گے کہ ملک کو ایک بار پھر عدم استحکام کا شکار کردیا گیا۔ یہ سب کچھ بدلنا ہوگا، یہ ناانصافی، جھوٹے پیمانے بدلنے ہوں گے۔ قبل ازیں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا ایبٹ آباد جلسہ گاہ پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا گیا۔ ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور شیر آیا شیر آیا کے نعرے بلند کئے گئے۔ جلسہ گاہ میں شرکاء کی کثیر تعداد کے باعث کرسیوں کی تعداد کم پڑ گئی۔ جلسہ گاہ کے اطراف بھی عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔ سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ خیبر پی کے میں وزیراعلیٰ اور وزراء میں کرپشن کا مقابلہ جاری ہے۔ خیبر پی کے میں کہیں بلین ٹری منصوبہ نظر نہیں آتا۔ عدالتی فیصلے میں سوال کیا گیا کہ قافلے کیوں لٹتے رہے، ہمیں معلوم ہے، اس قوم کو معلوم ہے کہ آپ نے کبھی راہزنوں سے کوئی گلہ نہیں کیا، آپ نے تو 70 سال میں کسی راہزن سے سوال تک نہیں کیا اور کسی راہزن کو کٹہرے میں بھی نہیں لائے۔ نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کو کٹہرے میں بھی نہیں لایا گیا، کوئی سوال تک نہ پوچھا گیا بلکہ ان کے ہاتھ پر بیعت کی گئی، آئین سے وفاداری کا حلف لے کر پی سی او کے حلف لئے گئے، اس سوال کا جواب یہ جج دے سکتے ہیں جو منصف بنے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم لڑنے والے لوگ نہیں لیکن جو ہاتھ آئین کی طرف بڑھے گا اسے مروڑ دیں گے۔ ایبٹ آباد جلسے سے خطاب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ وعدہ کرنا ہو گا کہ کسی کو بھی آئین سے کھیلنے نہیں دیں گے‘ ہم سب نوازشریف کے ساتھ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملک سب کا مشترکہ ملک ہے‘ مشکل حالات میں یہاں آ کر ہزارہ عوام نے محب وطن ہونے کا ثبوت دیا۔