لاہور (نمائندہ سپورٹس )قومی ٹیم کے فاسٹ باو¿لر محمد عامر نے کہا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں ویرات کوہلی کو کرائی گئی لگاتار دو گیندوں نے انگلینڈمیں ان کی ساکھ بدل کر رکھ دی اور وہ جب تک فٹ ہیں تینوں فارمیٹ کھیلتے رہیں گے۔ بحیثیت باو¿لر اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں، پانچ سال بعد کم بیک کیا اور تینوں فارمیٹس اور لیگ کھیل رہا ہوں کیونکہ پانچ سال میں کوئی کرکٹ نہیں کھیلی جبکہ فرسٹ کلاس میں بھی بمشکل پانچ میچ کھیلے تھے تو اس لحاظ سے تو میں اپنی کارکردگی سے بہت حد تک مطمئن ہوں۔میں نے پانچ سال کرکٹ کے میدانوں سے دور رہنے کے باوجود ٹیم میں واپسی پر اپنی فٹنس کو برقرار رکھا اور سال میں پاکستان کی جانب سب سے زیادہ اوورز کرانے والے باو¿لرز میں دوسرے نمبر پر رہا۔ اس دوران تھوڑا بدقسمت بھی رہا کہ میری گیند پر کیچز بھی ڈراپ ہوئے لیکن کارکردگی کا سلسلہ جاری رہا تو میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میری کارکردگی متوازن رہی۔ مجموعی طور پر کرکٹ میں سوئنگ کا مارجن کم ہو گیا ہے، سوئنگ وکٹیں بھی نہیں مل رہیں۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ باو¿لرز کیلئے سازگار وکٹ ہو ورنہ عام طور پر بیٹنگ ٹریکس ہی بن رہے ہیں۔ ویسٹ انڈیز میں باو¿لنگ کیلئے سازگار وکٹیں تھیں اور ڈیوک کا بال استعمال ہو رہا تھا تو وہ وہاں گیند سوئنگ ہو رہی تھی۔میرا ابھی کسی بھی فارمیٹ سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور میں تینوں فارمیٹ کھیلوں گا۔ فی الحال تو میں نے بمشکل 29 یا 31 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں، ابھی تو مجھے بہت کچھ کرنا ہے اور جب تک میں خود کو فٹ محسوس کروں گا، اس وقت تک تینوں فارمیٹ کھیلتا رہوں گا۔چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں کیچ ڈراپ ہونے کے بعد اگلی گیند پر کوہلی کا دوبارہ آو¿ٹ ہونا بڑی کامیابی تھی کیونکہ ہم وہیں پر 60 سے 70 فیصد میچ جیت چکے تھے ‘ بھارتی ٹیم کوہلی پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ جب کیچ چھوٹا تھا تو مجھے لگا کہ آدھا میچ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا کیونکہ مجھے فوراً ہی فخر زمان کا نوبال پر آو¿ٹ ہونا یاد آیا جنہوں نے اس کے بعد سنچری بنا دی تھی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ کوہلی اگلی ہی گیند پر آو¿ٹ ہو گئے۔بھارت اور آسٹریلیا کے خلاف کھیل کر ہمیشہ ہی کچھ خاص کرنے کا دل کرتا ہے کیونکہ یہ دونوں دنیا کی انتہائی مشکل ٹیمیں ہیں جبکہ بھارت کے خلاف کھیلتے ہوئے تو ہماری باڈی لینگویج ہی مختلف ہوتی ہے کیونکہ ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ اگر ہم نے یہاں پرفارم کیا تو دنیا میں ایک الگ ہی امیج جائے گا اور بحیثیت کھلاڑی اہمیت بھی بہت بڑھ جاتی ہے۔
فائنل میں ویرات کوہلی کو کرائی گئی لگاتار دو گیندوں نے انگلینڈمیں ان کی ساکھ بدل کر رکھ دی
Nov 20, 2017