لاہور (آئی این پی ) چینی کی قیمت میں کمی کے باعث شوگرملوں نے باہمی یکجہتی سے نئے کرشنگ سیزن شروع کرنے میں تاخیر شروع کر دی ،گنے کی کٹائی وقت پر شروع نہ ہونے کے باعث کاشتکاروں کو اربوں روپے مالیت کے نقصانات اورگنے کی فصل کے حوالے سے رواں سال ایک بڑا بحران پیدا ہونے کے خدشات لاحق ہوگئے ،گنے کے کاشتکار پریشان ہوگئے ،گنے کی کرشنگ میں تاخیر سے گندم کی کاشت میں بھی تاخیر یا ہدف کی نسبت انتہائی کم کاشت ہونے کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عمومی طور پر سندھ میں شوگر ملیں اکتوبر کے آخری ہفتے ‘ پنجاب میں نومبر کے تیسرے ہفتے نئے کرشنگ سیزن کا آغاز کرتی ہیں لیکن رواں سال چینی کی قیمت میں توقعات کے برعکس کمی کے باعث شوگرملز نے باہمی یکجہتی کے ساتھ نئے کرشنگ سیزن شروع کرنے میں تاخیر کررہی ہیں جس سے گنے کے کاشتکاروں میں تشویش کی لہر پائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اکتوبر، نومبر 2016 میں چینی کی قیمتیں 58 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی تھیں جبکہ گنے کی مقررہ قیمت فروخت 180 روپے فی من تھی جبکہ رواں سال اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں 47 روپے فی کلوگرام کی سطح نیچے آئی ہیں اورخدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ شوگر ملوں کے فعال ہونے کی صورت میں چینی کی قیمتوں میں مزید نمایاں کمی ہوگی لیکن ان حقائق کے باوجود گنے کی قیمت فروخت رواں سال بھی 180 روپے فی من مقرر کی گئی جس کے باعث شوگر ملز آپریشنل نہیں ہو رہی ہیں۔شوگر ملز مالکان کے مطابق شوگر ملز نے مئی جون میں حکومت پاکستان سے 15 لاکھ ٹن چینی بغیر سبسڈی کے برآمد کرنے کی اجازت طلب کی تھی کیونکہ اس وقت بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتیں انتہائی پرکشش تھیں لیکن حکومت نے اجازت نہیں دی اور یہی وہ عوامل کرشنگ سیزن میں تاخیر کاسبب بن گئے ہیں جس سے مستقبل میں چینی کانیا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔شوگرملز سیکٹر کے مطابق اس وقت بھی ملک بھر میں 12 لاکھ ٹن سے زائد چینی کے ذخائر موجود ہیں جس کے باعث چینی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
چینی کی قیمت میں کمی ، شوگرملوں نے گرشنگ میں تاخیر شروع کردی ، نئے بحران کا خدشہ
Nov 20, 2017