اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ بلوچستان مےں 3 ماہ بعد ہی ”تبدےلی“ کے لئے جوڑ توڑ شروع ہو گیا۔ جمعےت علما اسلام (ف) جوڑ توڑ مےں سرگرم ہو گئی ہے۔بلوچستان مےں مخلوط حکومت کے لئے مسائل پےدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بلوچستان مےں تبدےلی کے لئے9ارکان غےر معمولی اہمےت رکھتے ہےں جن مےں اے اےن پی کے4ارکان کو اہمےت حاصل ہے۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے بلوچستان اسمبلی کے سپیکر عبدالقدوس بزنجو سے ٹےلی فون پر رابطہ قائم کےا ہے اور ان سے بلوچستان کی بدلتی ہوئی سےاسی صورتحال اور مستقبل قرےب مےں اےک دوسرے سے تعاون پر تبادلہ خےال کےا گےم نمبر پر بات چےت کی گئی۔ جمعےت علما اسلام (ف) بلوچستان مےں تبدےلی کے لئے اپنی خدمات پےش کرنے کے لئے تےار ہے۔ عبد القدوس بزنجو اور ان کے اتحادےوں کی جانب سے مثبت رسپانس ملنے پر بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ گزشتہ 3ماہ کے دوران ہی بلوچستان حکومت سے حکمران اتحاد کے اراکن کی بڑی تعدا د ”ناراض“ ہو گئی ہے جس سے فائدہ اٹھانے کے لئے اپوزےشن کی جماعتےں سرگرم عمل ہو گئی ہےں۔ صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) ہے۔ اپوزیشن میں بھی تعاون کے لیے مختلف آپشنز پر ابتدائی مشاورت ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن)کے واحد رکن ثنا اللہ زہری بھی اپوزےشن کا ساتھ دے سکتے ہےں۔ اے این پی بھی حکمران اتحادکا حصہ ہے جو کسی بھی وقت بھی اپوزیشن کی صفوں مےں بےٹھ سکتی ہے۔ سپیکر بلوچستان اسمبلی کو ناراض ارکان کو اکٹھا کرنے کا ٹاسک دےا گےا ہے۔
بلوچستان