اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) مشترکہ مفادات کونسل نے آبادی میں تیزی سے اضافہ کے مسئلہ سے موثر انداز میں نبرد آزما ہونے کے لئے قومی سطح پر وزیراعظم جبکہ صوبائی سطحوں پر متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی قیادت میں قومی اور صوبائی ٹاسک فورسز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ قابل تجدید توانائی کے استعمال اور ملک میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے عمل کو مزید بہتر بنانے پر بھرپور توجہ مرکوز کرنے پر مکمل اتفاق پایا گیا۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیراعظم آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر برائے بین الصوبائی ہم آہنگی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر قانون و انصاف محمد فروغ نسیم، وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر اعلی سندھ مراد علی، وزیر اعلیٰ خیبرپی کے محمود خان، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و صنعت عبدالرزاق داﺅد، وفاقی و صوبائی سیکرٹریز اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافہ کے مسئلہ پر غور کیا گیا جو اس وقت 2.4 فیصد سالانہ کی شرح اضافہ کے ساتھ 20 کروڑ 78 لاکھ ہے۔ اس ضمن میں قومی سطح پر وزیراعظم جبکہ صوبائی سطحوں پر متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی سربراہی میں قومی اور صوبائی ٹاسک فورسز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹاسک فورسز کے قیام کا عمل 48 گھنٹوں میں مکمل کیا جائے گا۔ قومی اور صوبائی سطحوں پر تشکیل پانے والی ٹاسک فورسز قبل ازیں سپریم کورٹ کے احکامات پر قائم ہونے والی ٹاسک فورس کی سفارشات پر غور کریں گی اور مشترکہ مفادات کونسل کو جامع لائحہ عمل پیش کریں گی جس میں لائحہ عمل پر آئندہ کی عملدرآمدی حکمت عملی، مالیاتی پہلوﺅں اور جامع پاپولیشن کنٹرول پروگرام کی کامیابی کے لئے معاشرے کے تمام طبقات کی حمایت حاصل کرنے سے متعلق دیگر امور کو مدنظر رکھا جائے گا۔ اجلاس میں دو آر ایل این جی پلانٹس نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی ملکیت 1223 میگاواٹ کے بلوکی اور 1230 میگاواٹ کے حویلی بہادر شاہ کو جلد عملدرآمد کے لئے نجکاری پروگرام کی فعال فہرست میں شامل کرنے کی تجویز کی اصولی منظوری دی گئی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے موجودہ انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر متفقہ طور پر زور دیا۔ شرکاءمیں سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ملکی برآمدی صلاحیت سے استفادہ کرتے ہوئے صنعت کے فروغ کے لئے ملک میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے عمل کو مزید بہتر بنانے پر وسیع تر توجہ مرکوز کرنے پر مکمل اتفاق پایا گیا۔ ذرائع نے بتاےا ہے کہ اجلاس مےں 2017 کی مردم اور خانہ شماری کے نتائج کی اصولی منظوری بھی دی گئی۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں بڑھتی آبادی پر کنٹرول کرنے کی سفارش جلد پیش کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔اعلامیہ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل، ملک میں بڑھتی رفتار پر اظہار تشویش کیا۔ بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم اعلیٰ سطحی ٹاسک فورس کے سربراہ ہوں گے۔ صوبائی وزراءٹاسک فورس کے ارکان ہوں گے۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملکی آبادی میں سالانہ 2.4 فیصد شرح سے اضافہ ہورہا ہے۔ ملک کی مجموعی آبادی 80 کروڑ 78 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ صوبائی سطح پر وزراءاعلیٰ کی سربراہی میں الگ ٹاسک فورسز بھی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قومی و صوبائی ٹاسک فورسز معاشرے کے تمام طبقات سے مشاورت کریں گی۔ اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ بڑھتی آبادی پر کنٹرول کرنے کی سفارشات جلد پیش کی جائیں۔ قومی و صوبائی ٹاسک فورسز مستقبل کی حکمت عملی پر جامع ایکشن پلان بنائیں گی۔ اجلاس میں خیبر پی کے کو نیٹ ہائیڈل پرافٹ دینے کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں خیبر پی کے کو بقا یا جات رواں مالی سال میں ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں پانی کی تقسیم کیلئے ٹیلی میٹرک نظام نصب کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبوں کی جانب سے ٹیلی میٹری نظام نصب کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا اور ٹیلی میٹری نظام نصب کرنے کی منظوری دی گئی۔ چاروں صوبائی وزراءاعلیٰ نے وزیراعظم سے بھی ملاقات کی۔ صوبوں میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد اور ان کی شفاف تکمیل پر بھی بات چیت کی گئی۔