سانحہ ماڈل ٹاﺅن : سپریم کورٹ نے نئی جے آئی ٹی کیلئے لارجر بنچ بنا دیا‘ پانچ دسمبر سے سماعت ہو گی

Nov 20, 2018

لاہور(وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹا¶ن میں نئی جے آئی ٹی بنانے کی استدعا پر لئے گئے از خود کیس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دےدیا۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ لارجربنچ میں چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ سمیت پانچ جج صاحبان شامل ہوں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ لارجر بنچ میں دیگر صوبوں کی نمائندگی بھی شامل ہو گی۔ عدالت نے واضح کیا کہ لارجر بنچ پانچ دسمبر سے سماعت کرے گا۔ درخواست گزار متاثرہ بچی بسمہ کی جانب سے طاہرالقادری پیش ہوئے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ کیس کی ازسر نوتفتیش کے لئے دوبارہ جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد ہمارا کیس صفر پر آ گیا۔ نواز شریف، شہباز شریف وغیرہ کے وکیل اعظم نذیر تارڑنے استدعا کی کہ کیس کی تیاری کے لیے وقت درکار ہے مہلت دی جائے۔ جس پر عدالت نے سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کردی۔سماعت کے بعدسربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹا ﺅ ن میں چیف جسٹس کے فیصلے سے مطمئن ہیں۔جے آئی ٹی کی تشکیل ہماری ترجیح ہے۔ امید ہے انصاف ملے گا۔ وہ پانچ دسمبر کو کیس کی سماعت کیلئے اسلام آباد جائیں گے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا ماڈل ٹا¶ن کے شہداءکا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔سپریم کورٹ پر اعتماد ہے۔ آخری دم تک اس کیس کی پیروی کریں گے۔رجسٹری کے باہر سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے متاثرین نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ نیب کے زیرحراست شہباز شریف سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے اور ان کے وکیل نے پیش ہوکر کہا کہ کیس کی تیاری کے لیے وقت درکار ہے۔ شہبازشریف کا موقف ڈی جی نیب لاہور نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پیش ہو کر معزز عدالت کے روبرو پہنچایا۔ ڈی جی نیب لاہور کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے لکھ کر دیا ہے کہ وہ پیش نہیں ہونا چاہتے۔ ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ شہباز شریف کی جگہ انکے وکیل عدالت پیش ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے دریائے راوی میں گندا پانی ڈالے جانے کے کیس میں پنجاب حکومت سے واٹر فلٹریشن کے کام پر ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پتہ نہیں نیا پاکستان بننا ہے یا نہیں۔ سارے شہر کا گندا پانی راوی میں پھینکا جا رہا ہے۔ آج تک واٹرفلٹریشن کا کام ہی نہیں ہوا۔ یہ کام کس نے کرنے ہیں۔ ایک محکمہ دوسرے پر اور دوسرا محکمہ تیسرے پر ذمے داری ڈال دیتا ہے۔ پنجاب کے وزیر منصوبہ بندی میاں محمود الرشید پیش ہوئے ۔چیف جسٹس نے صوبائی وزیر سے استفسار کیا پنجاب میں کس کی حکومت ہے؟صوبائی وزیر نے بتایا کہ پنجاب میں تحریک انصاف کی نئے پاکستان کی حکومت ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پتہ نہیں نیا پاکستان بننا ہے یا نہیں۔ واٹر فلٹریشن کا کام ہنگامی حالت میں ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے صوبائی وزیر سے مکالمہ کیا کہ کچھ نہ کچھ کریں۔ یہ بہت اہم ایشو ہے، ایک کمیٹی بنائیں اور رپورٹ دیں۔ سپریم کورٹ نے سیمنٹ فیکٹریوں کے زمین سے پانی نکالنے پر پابندی عائد کر تے ہوئے سیمنٹ فیکٹری کو 8 کروڑ روپے اور 2 کروڑ الگ سے جرمانہ کرکے مجموعی طور پر 10 کروڑ روپے ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کا حکم دیا اور از خود نوٹس نمٹا دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹریوں کا پانی بند کررہے ہیں، فیکٹری والے کہتے ہیں کہ ہم نے پانی بارش سے جمع کیا، فیکٹری والے جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے ٹیوب ویل کے ذریعے زمین سے پانی نکالا۔عدالت نے کٹاس راج کی زمین پرٹیوب ویل سے پانی نکالنے سے بھی روک دیا اور حکم دیا کہ سیمنٹ فیکٹریاں زمین سے پانی نہیں لیں گی، اب تک سیمنٹ فیکٹری نے جوپانی استعمال کیا اس کے لیے جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ سپریم کورٹ نے یر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی نو کمپنیوں کے مالکان کو آج عدالت طلب کر لیا۔ عدالت نے کہا کہ پیش نہ ہونے والی فیکٹری مالکان کا نام ای سی ایل میں ڈالیں گے۔کمپنی کے وکیل کی طرف سے 30 نومبر تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ میں سمجھوتہ کرکے برطانیہ کے دورے پر چلا جاﺅں۔کیا وہ لوگ معافی کے قابل ہیں جنہوں نے اس قوم کو گندا پانی پلایا۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی بتائیں غیر معیاری فروخت پرکیا فوجداری کارروائی بنتی ہے۔سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم سے تنخواہ کی مد میں وصول کردہ رقم کی واپسی کی درخواست پر معاملہ تحقیقات کے لئے نیب بھجوا دیا۔ جسٹس ثاقب نثار نے یو سی ایچ کی غیرقانونی قابضین سے اراضی واگزار کرانے کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال کھنڈر بن گیا ہے۔ہسپتال میں بجلی ہے نہ ڈاکٹر۔ یہ ہسپتال لاہور کا آئیکون ہے ہم چاہتے ہیں یہاں پھر سے علاج معالجہ شروع ہو۔ سپریم کورٹ نے سابق کمشنر اوورسیز پاکستانیز کمشن افضال بھٹی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت دیدی۔عدالت نے افضال بھٹی کو 10 روز میں 65 لاکھ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ ڈی جی نیب لاہور نے عدالت کو بتایاکہ افضال بھٹی کے ذمہ ایک کروڑ 35 لاکھ واجب الاداہیں۔افضال بھٹی 50 لاکھ روپے جمع کرانے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ10 روزمیں 65 لاکھ قومی خزانے میں جمع کرادیں۔
نئی جے آئی ٹی

مزیدخبریں