اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ شہری عبداللہ عمر کی عدم بازیابی پر سیکرٹری دفاع ، سیکرٹری داخلہ ، آئی جی اسلام آباد اور جے آئی ٹی اراکین پر مجموعی طور پر 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر مغوی کو چھ ماہ میں بازیاب نہ کرا یا جا سکا تو وزیراعظم جے آئی ٹی ارکان کو نوکری سے برطرف کر سکتے ہیں۔ مغوی ایف آئی اے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار اور شہباز بھٹی قتل کیس کا ملزم ہے۔ عدالت نے جرمانے کی رقم لاپتہ شہری کے ورثاءکو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔ لاپتہ شہری محمد عبداللہ عمر کی بازیابی کے لئے مسماة زینب خان کی درخواست کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ سائلہ نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ محمد عبداللہ عمر سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے جس کے لئے جے آئی ٹی بھی بنائی گئی تاہم اس کے بیٹے کے متعلق کچھ معلوم نہ ہو سکا۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فاضل عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا جو پیر کو سنایا گیا۔ عدالت نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار اور سابق وزیر شہباز بھٹی قتل کیس کے ملزم عبداللہ عمر کے لاپتہ ہونے کے بعد دائر بازیابی کی درخواست نمٹاتے ہوئے سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور کیس کی تحقیقات کے لئے بننے والی جے آئی ٹی پر 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر مغوی کو چھ ماہ میں بازیاب نہ کرایا جا سکا تو وزیراعظم جے آئی ٹی ارکان کو نوکری سے برطرف کر سکتے ہیں۔
ہائیکورٹ/ جرمانہ