چیف جسٹس آف آزاد کشمیرسے گزارش

مکرمی ۔آزاد کشمیر کے آئین قانون اور انصاف کی چھتری کے نیچے اداروں کے دستور/ ایس او پی میرٹ اور اہلیت کی کارکردگی کا یہ حال ہے کہ تعلیمی نظام تباہ مسلمان مسلمان کا دشمن ،کرپشن عام ، قومی خزانے کی تباہی و بربادی عام ، میرٹ کے نام پر میرٹ کا قتل عام ، عدل کے نام پر ظلم عام، امانت و دیانت ختم، تعصب عام، ملاوٹ عام، غنڈہ گردی عام، سرکاری زمینوں اور جنگلات پر قبضہ عام ، غریبوں یتیموں کی زکوٰۃ ہڑپ کرنا ،غریب لوگ فاقہ کشیاں اور خود سوزیاںکرنے پر مجبور ،ہسپتال چاچے مامے اور نوٹوں والوں کے لیے ،غریب لوگ ہسپتالوں میں خوار ہو رہے ہیں، انصاف حاصل کر نے کے لیے جھوٹ فراڈ عام، حلال اور حرام کی پہچان ختم ، سچ بولنا اور غلطی تسلیم کرنا گناہ ، ظلم کا بازار گرم پبلک سروس کمیشن کے نام پر قومی خزانے کی تباہی الیکشن کے نام پر فراڈ اور دھاندلی ،جرائم میں خلائی شٹل کی رفتار سے ترقی ، لوگوں کے راستے بندقبرستانوں پر قبضے ،لوٹ مار عام یہ سب کیا؟ اس صورت حال پر معزز جج صاحبان کو سنجیدگی سے غور و فکر کرنا چاہیے اسلامی ریاست میں دینی تعلیمات کے احکامات کی خلاف ورزی عام ہو تو پھر وہی ہوتا ہے جو آٹھ اکتوبر 2005 میں ہوا تھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ حضرت عمر ؓ کے 10سالہ دور اقتدار میں مسلمان 24لاکھ مربع میل پر قابض تھے اور گزشتہ 70سال سے آزاد کشمیر کے عوام اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمان ایوان عدل مظفر آباد کے دستور کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔(سردارمحمد الطاف خان بٹالوی، پونچھ آزاد کشمیر 0343 5169527)

ای پیپر دی نیشن