پاک بحریہ کی مشق سی اسپارک اختتام پذیر

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاک بحریہ کی بڑی جنگی مشق سی اسپارک 2018ء کا اختتامی سیشن منعقد ہوا‘ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ شمالی بحیرہ ء عرب میں منعقدہ اس مشق میں ہوائی و بحری جہازوں‘ آبدوزوں‘ اسپیشل فورسز او ر میرینز سمیت پاک بحریہ کے تمام یونٹس نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی‘ پاکستان ائیر فورس اور پاکستان آرمی کے فضائی دفاع کے شعبوں نے بھی مشق میں شرکت کی۔ تقریب میں تینوں افواج کے اعلیٰ افسران او ر مختلف وزارتوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ ڈپٹی چیف آف دی نیول اسٹاف (آپریشنز) فیصل رسول لودھی نے مشق کا جائزہ پیش کیا۔ بعد ازیں مشق کا مفصل ڈی بریف سیشن منعقد ہوا جس میں مشق کے انعقاد سے اہم نتائج اخذ کرنے کے لیے تمام جہتوں پر تفصیل سے بات کی گئی۔ حالیہ جیو اسٹریٹجک ماحول کا تقا ￿ضہ ہے کہ پاک بحریہ زمانہ امن اور جنگ میںہر قسم کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہے اسی تناظر میں ملک کے سیکورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاک بحریہ کی جنگی تیاری او ر پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا جائزہ لینے کے لیے اس مشق کا انعقاد کیا گیا‘ مختلف آپریشنل تصورات کو عملی جامہ پہنا کر ان کا تنقیدی جائزہ لینا بھی اس مشق کا ایک بنیادی مقصد تھا اس مشق نے پاک بحریہ کے یونٹس کو اپنی پیشہ ورانہ جنگی صلاحیتوں سے مشترکہ طور پر بہتر نتائج حاصل کرنے کی مشق کا ایک سنہری موقع بھی فراہم کیا۔ اپنی تقریر میں امیر البحر نے کہا کہ عصر حاضر کے خطرات بشمول ہائیبرڈ وار فیئر اس امر کے متقاضی ہیں کہ پاک بحریہ جامع جنگی مشقوں اور سوچ بچار کے ذریعے مستقل اپنے آپریشنل منصوبوں پر نظر رکھے اور ان کا جائزہ لے۔ انہوں نے اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے پاک بحریہ کی جنگی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا‘ انہوں نے مشق کے دورا ن پیشہ ورانہ کارکردگی کے مظاہرے کو سراہا اور مشق کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا۔ آخر میں انہوں نے شرکاء کو تاکید کی کہ اس اختتامی سیشن کو پاک بحریہ کی تمام کمانڈزکے آپریشنل منصوبوںکیلئے نکتہ آغاز کے طور پر لیا جائے اور آپریشنل تیاریوں کا باریک بینی سے جائزہ لے کر مستقبل کی منصوبہ بندی کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن