اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل6کے تحت سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیاجو 28 نومبر کو سنایا جائیگا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ملزم مشرف کے وکیل26نومبر تک تحریری دلائل جمع کرواسکتے ہیں۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو روسٹرم سے ہٹنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ کس حیثیت سے پیش ہورہے ہیں؟ عدالت وفاقی سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا تھا، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا وہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش ہورہے ہیں، عدالت کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل آفس کیس میں فریق نہیں ہے، استغاثہ تحریری دلائل جمع کرا دیے جو کیس کا فیصلہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیا بھٹی نے دلائل دئیے کہ حکومت تبدیلی کے بعد پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے23اکتوبر کو استعفیٰ دیدیا تھا، اکرم شیخ کی ہدایت پر استغاثہ کی نئی ٹیم لگائی گئی تھی، حکومت تبدیلی کے بعد استغاثہ کی ٹیم تبدیل ہوئی، جس پر جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ریمارکس دیے کہ کیا استغاثہ ٹیم کو ہٹانے سے پہلے عدالت سے اجازت لی گئی؟ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ کیا وزارت داخلہ کو معلوم نہیں تھا کہ پراسیکیوٹر کے استعفیٰ کے بعد بھی استغاثہ ٹیم کام کر رہی ہے؟جسٹس شاہد کریم نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ عدالت نے آپکو نہیں سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا تھا، انہیں بات کرنے دیں، جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس کا اس کیس میں کوئی کردار نہیں، جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ استغاثہ نے تحریری دلائل جمع کرا دیے جو ہمارے لیے کافی ہیں، مشرف کے وکیل کہاں ہیں؟ آج مشرف کے وکیل کو دلائل کیلئے تیسرا موقع دیا تھا، رجسٹرار خصوصی عدالت نے عدالت کو بتایا کہ مشرف کے وکیل رضا بشیر عمرے پر چلے گئے ہیں، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ آپ کس کی نمائندگی کر رہے ہیں؟جس پر جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں وفاقی حکومت کا نمائندہ ہوں، جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ وفاقی حکومت تو اس کیس میں فریق ہی نہیں، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ اس کیس میں شکایت کنندہ ہیں، جسٹس نذر اکبر نے کہاکہ کیا وزارت داخلہ کو معلوم نہیں تھا کہ پراسیکیوٹر کے استعفیٰ کے بعد بھی استغاثہ ٹیم کام کر رہی ہے؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کو شاید اس بات کا علم ہو، جس پر جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ کے حکام کئی بار عدالت میں پیش ہو چکے، کیسے ممکن ہے کہ پیش ہونے والے افسروں کو علم نہ ہو، عدالت نے کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے کو 28 نومبر کو سنایا جائیگا۔