لاہور (اپنے نامہ نگار سے) سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں پر سما عت میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا نے درخواستوں کے ناقابل سماعت ہونے کے بارے دلائل د یئے عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے رضوان قادر کو نوٹسز جاری ہو چکے ہیں کیا دوسرے درخواست گزار خرم رفیق کو بھی نوٹس جاری ہو چکے ہیںجس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایاکہ یہی بتانا چاہتا ہوں کہ یہ سارا ریکارڈ سپریم کورٹ میں ہے۔ جسٹس قاسم خان نے استفسار کیا کہ اگر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں تو آپ ثابت کریں کہ خرم رفیق کو سپریم کورٹ نے نوٹسز جاری کئے ہیں ہم کیوں ریکارڈ منگوائیں آپکو سارا ریکارڈ پیش کرنا چاہئے تھا، 4 ماہ بعد کیس کی سماعت ہو رہی ہے اگر آپ اس کا فائدہ نہیں لینا چاہتے کہ رضوان قادر، خرم رفیق سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری ہوئے ہیں تو ہم آگے چلتے ہیں یعنی آپ کہتے ہیں کہ رضوان قادر اور خرم رفیق سمیت دیگر درخواست گزاروں کو سپریم کورٹ سے نوٹسز جاری ہو چکے ہیں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں تھے، آپ نے بالکل درست الفاظ میں کہا جسٹس قاسم خان نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو ثابت کریں کہ سپریم کورٹ کے نوٹسز تمام فریقین کو بھجوائے جا چکے ہیں۔ فرض کریں کہ سپریم کورٹ سے نوٹسز جاری ہونے کی بنیاد ہم اس درخواست کو خارج کر دیئے ہیں اور پھر کوئی آئینی درخواست لیکر آجاتا ہے تو پھر کیا ہو گا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ یہ فریقین دوسری جے آئی ٹی میں اپنے بیانات قلمبند کرا چکے ہیں یہ معمولی کیس نہیں کہ لاء آفیسر کے بیان ہر کیس نمٹا دیا جائے میں کہنا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ میں چند دنوں میں یہ کیس سماعت کیلئے مقرر ہو جائے گا۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور عدالت نے اس کیس کو باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کر رکھا ہے۔ جسٹس قاسم خان نے کہا کہ ہائیکورٹ کو ایسے حساس ایشوز کا فیصلہ نہیں کرنا چاہئے؟ آپ ایک گھنٹے کے دلائل کے بعد پھر گھوم کر واپس ملتوی کرنے کی استدعا پر آ گئے ہیں، اس موقع پر شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ عجب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں، آپ سیدھا کہہ بھی نہیں رہے کہ سماعت ملتوی کر دی جائے اور نہ کہتے ہیں کہ دلائل جاری رکھیں گے ہم انتظار کرتے رہے کہ اس کیس کی جلد سماعت کیلئے کوئی متفرق درخواست آئے گی 8 ماہ انتظار کرنے کے بعد اس کیس کو سماعت کیلئے مقرر کیا ہے۔ عدالت نے ادارہ منہاج القرآن کے وکیل کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی اور استفسار کیا کہ یہ کیس ہے کیا؟ اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ 2 ایف آئی آر درج ہوئیں، ایک سرکار کی طرف سے دوسری متاثرین کی طرف سے عدالت نے کہا کہ آپ کا کلائنٹ ہی میڈیا پر بیان دیتا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ نہیں ہو رہا اسی وجہ سے وقت دیا تھا کہ آپ کا سپریم کورٹ میں فیصلہ ہو جائے۔