لاہور، اسلام آباد (کامرس رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) ترسیلات زر اور دوسری آمدنی میں اضافے نے پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ سرپلس کر دیا ہے اور مالی سال کے پہلے چار ماہ کا کرنٹ اکائونٹ 1 ارب 16 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔ سٹیٹ بنک کے مطابق مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران بیرونی کھاتوں میں حکومت کی مجموعی آمدنی اخراجات سے 1 ارب 16 کروڑ ڈالر زیادہ رہی۔ گزشتہ سال 1 ارب 42 کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا تھا۔ اشیاء اور سروسز کی بیرونی تجارت میں پاکستان کو 7 ارب 53 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا۔ چار ماہ کے دوران ملکی برآمدات میں 10.3 فیصد کمی اور درآمدات میں 4 فیصد کمی رکارڈ کی گئی تاہم اس دوران بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے 9 ارب 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر پاکستان بھجوائے گئے جو پہلے سے 26.5 فیصد زیادہ ہیں۔ جبکہ دوسرے ذرائع سے 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ کرنٹ اکائونٹ سرپلس جی ڈی پی کے 1.6 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق چار ماہ کی پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کا حجم 91 ارب 53 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال اس عرصے سے 3.6 فیصد زیادہ ہے۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو ورثہ میں 19.2بلین ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ ملا تھا ، جس کو پہلے مالی سال میں 3ارب ڈالر پر لایا گیا ،یہ اس وقت 1-2ارب ڈالر سر پلس ہو چکا ہے ۔ دریں اثنا سٹیٹ بنک نے کہا ہے کہ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل چوتھے ماہ اکتوبر میں بھی سرپلس رہا۔ دریں اثنا ٹویٹ میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ 'یہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا چوتھا مہینہ ہے۔ جب ہماری حکومت بنی تو ہمیں ورثے میں تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا۔
مالی سال کے پہلے چار ماہ حکومتی آمدن اخراجات سے 1 ارب 16 کروڑ ڈالر زیادہ رہی: سٹیٹ بنک
Nov 20, 2020