بلوچستان کے 9 پسماندہ اضلاع کیلئے 600 ارب کے پیکچ کا اعلان

Nov 20, 2020

 اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے  بلوچستان کے 9 پسماندہ ترین اضلاع کی ترقی کے لئے  600ارب روپے کے پیکج کا اعلان کردیا ہے۔ پیکج کے تحت آئندہ 3سال کے دوران 600ارب روپے پسماندہ ترین اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔ بلوچستان  کے پسماندہ اضلاع میں 16نئے ڈیمز بنا رہے ہیں۔  جس سے ایک لاکھ 50ہزار ایکڑ زمین زیرکاشت ہوگی اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ تعلیم کے حوالے سے ایک پروگرام کے تحت 6لاکھ 40ہزار بچوں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ریموٹ لرننگ کے تحت تعلیم دی جائے گی۔ وسیلہ پروگرام کے تحت 83ہزار بچوں کو مفت داخلہ دیا جائے گا۔ بچی کی صورت میں2 ہزار روپے ماہانہ والدین کو معاوضہ دیا جائے گا۔ جبکہ بچے کی صورت میں والدین کو1500روپے وظیفہ دیا جائے گا۔ صحت کے شعبہ میں بہتری کے لئے200سے زیادہ صحت کے مراکز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ 150 نرسز کوسالانہ اس کا حصہ بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات  سینیٹر  شبلی فراز، وفاقی  وزیر مواصلات مراد سعید، وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس  میں بلوچستان  پیکج کی تفصیلات  بتاتے ہوئے کہا ہے کہ    پاکستان کی تاریخ میں پسماندہ  اضلاع کی ترقی کا یہ سب سے بڑا ترقیاتی پروگرام ہے۔ جب منصوبے مکمل ہوں گے تو ترقی زمین پر نظر آئے گی۔ بلو چستان میں زیتون کی پیداوار کے منصوبے پر کام شروع ہوا ہے۔ کھجوروں کے پراسیسنگ پلانٹ لگائے جا رہے ہیں۔ تعلیم کے شعبہ میں 6لاکھ 40ہزار بچوں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ریموٹ لرننگ سسٹم کے تحت تعلیم دی جائے گی۔ وسیلہ پروگرام کے تحت 83ہزار بچوں کو مفت داخلہ دیا جائے گا۔ بچی کی صورت میں2 ہزار روپے ماہانہ والدین کو معاوضہ دیا جائے گا  جبکہ بچے کی صورت میں والدین کو 1500 روپے وظیفہ دیا جائے گا۔ صحت کے شعبہ میں بہتری کے لئے200سے زیادہ صحت کے مراکز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ 16نئے ڈیمز بنا ئے جائیں گے۔ گوادر میں  وزات دفاعی پیداوار بلوچستان حکومت سے ملکر شپ یارڈ کی تعمیر  کا منصوبہ لگائے گی۔ اسد عمر  نے کہا کہ  پی ڈی ایم کا بیانیہ دفن ہونے جا رہا ہے۔ بلوچستان  سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، پی ڈی ایم سے ٹوٹ کر لوگ ہماری طرف آسکتے ہیں ، ہم  ان کو این آر او نہیں دیں گے، پاکستان کے عوام کے مسائل کیلئے بات چیت کیلئے تیار ہیں، حکومت اپنا وقت پورا کرے گی۔ انہوں  نے کہا کہ پاکستان  فری لانسنگ سروسز کی  ایک منڈی بن چکا ہے، بلوچستان کے بچوں کو مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں، نوجوانوں کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے تحت بہت مواقع پیدا ہو رہے ہیں، 35 ہزار بچوں کو جدید آئی ٹی سے لیس تربیت دی جائے گی۔ ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کیلئے نظام بنایا جائے گا، ذراعت کی ترقی کیلئے ڈیمز بنا رہے ہیں۔ زیتون کی پیداوار کے منصوبے پر کام شروع ہوا ہے، کھجوروں کے پراسیسنگ پلانٹ لگائے جا رہے ہیں ، 40 ارب بلوچستان حکومت لگائے گی۔ گیس کی فراہمی کے لیے جدید نظام متعارف کرایا جارہا ہے۔ وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا ویژن ہے کہ پسماندہ علاقوں کو ترقی دی جائے، مغربی روٹ سی پیک کے تحت ایک خواب تھا اس کو موجودہ حکومت نے حقیقت میں بدلا، اس وقت اس میں کام جاری ہے ،خضدار لسبیلہ روڈ کے منصوبے پر کام جاری ہے ، ہوشاب  آواران سیکشن کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے ،  قلعہ سیف اللہ اور  بیلا و دیگر روڈز منصوبے منظور ہو چکے ہیں، ہماری حکومت نے 3083کلومیٹر سڑکوں پر کام شروع کیا ہے، گزشتہ دنوں حکومتوں نے کل  10385 کلومیٹر کی سڑکیں بنائیں، اس وقت 250ارب کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، دو سال میں 11سڑکوں کی تکمیل کی ہے۔  وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال نے کہا کہ  13نومبر 2020 پورے بلوچستان کیلئے تاریخی دن  ہے، 47 سال بعد وزیراعظم عمران خان پہلی بار تربت آئے، عمران خان سارے پاکستان کے عوام کو ایک ہی نظریے سے دیکھ رہے ہیں، یہ تمام منصوبے چار سال میں ایک حقیقت بنیں گے ، تمام منصوبے 9پسماندہ اضلاع کے لوگوں کیلئے ہیں، دفاعی پیداوار اور وزارت نے بھی اپنا  حصہ اس پیکج میں ڈالا ہے، ہم شپ یارڈ کی تعمیر کیلئے گوادر میں بنانے کیلئے ایم اویو پر دستخط کریں گے ۔

مزیدخبریں