موٹر سائیکل اسپیئرپارٹس انڈسٹری معیشت کی مضبوطی میں حصہ اداکررہی ہے،خالدوحید

کراچی(کامرس رپورٹر)آل پاکستان موٹر سائیکل اسپیئرپارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن (اے پی ماسپیڈا) کے چیئرمین خالدوحید نے کہا کہ موٹر سائیکل اسپیئرپارٹس انڈسٹری ملکی معیشت کی مضبوطی میں حصہ اداکررہی ہے اورہم اپنے سینئر رہنمائوں کی مشاورت سے بے پناہ مشکلات کے باوجود موٹر سائیکل اسپیئرپارٹس ڈیلرزاورامپورٹرز کے مسائل حل کرنے کیلئے مسلسل جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے یہ بات معاشی تجزیہ نگار عتیق الرحمان کی ایسوسی ایشن آمد پر گفتگو کے دوران کہی۔اس موقع پرایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین  محمدہاشم ،سابق سینئروائس چیئرمین ناصر مقبول،خرم ریاض،سابق وائس چیئرمین عارف صدیقی،ایگزیکٹو کمیٹی ممبران محمدطاہر،سلیمان الیاس،یحییٰ شوکت اور سیکریٹری جنرل سید جمال شاہ بھی موجود تھے۔خالدوحید نے کہا کہ مارکیٹ کے مسائل حل کرائے جارہے ہیں، لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے مگر مزید بہتری کی ضرورت ہے، ہم کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری  کے ذریعہ بھی اپنی مارکیٹ کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں تاکہ ہماری آواز کے سی سی آئی کے ذریعہ زیادہ تیزی سے سنی جاسکے،ہم کراچی چیمبر کے ذریعہ موٹر سائیکل اسپیئرپارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز پر عائد بھاری ٹیکسز کو کم سے کم کرانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر عتیق الرحمان نے کہا کہ کراچی میں موزوں پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کی عدم موجودگی میں موٹرسائیکلیں غریب اور متوسط  طبقے کی ضروری سواری ہے، موٹرسائیکلوں کے اسپیئر پارٹس پر بھاری ڈیوٹیوں کا نفاذ سہولیات سے محروم  غریب موٹر سائیکل سواروں کے زخموں پر نمک ڈالنے کے مترادف ہے، حکومت کو چاہئے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھے اور موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس کی درآمد پر پابندی کو دور کرتے ہوئے اس کی ڈیوٹیوں میں نمایاں کمی کی جائے تاکہ مقامی مارکیٹ میں مسابقت پیدا ہو اور عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم لاکھوں موٹرسائیکلیں تیار کرسکتے ہیں تو ہم برآمدات کے لئے کیوں زیادہ پیدا نہیں کرسکتے ہیں،ہمیں روایتی برآمدات سے انحراف کرتے ہوئے موٹرسائیکلوں کو اپنی برآمدی فہرست میں  اہم جزو کے طور پر شامل کرنا ہوگا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی بحالی اسی وقت ممکن ہے جب ہمارے پاس ایکسپورٹ سرپلس ہو جبکہ اس مالی سال میں پاک معیشت کا ہدف 40 ارب ڈالر ہونا چاہئے۔ 

ای پیپر دی نیشن