اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سول ایوی ایشن کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے حویلیاں کے قریب پی آئی اے کے مسافر طیارے کی تباہی کی رپورٹ 4 سال بعد جاری کر دی ہے۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پائلٹ کی غلطی سے نہیں بلکہ اے ٹی آر طیارے کے بائیں جانب انجن میں فنی خرابی سے پرواز المناک حادثہ کی شکار ہوئی۔ رپورٹ میںکپتان کی مہارت کی تعریف کی گئی ہے اور پی آئی اے کے شعبہ انجینئرنگ کو فنی خرابی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کی دو سو سات صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کی بد قسمت پرواز پی کے661، جو سات دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئی، وہ دراصل فنی خرابی کا شکار ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ خرابی کے علاوہ طیارے کے اوورسپیڈ گورنر کی ایک پن بھی غائب تھی۔ طیارہ 13ہزار 5 سو فٹ بلندی پر تھا۔ بلیڈ ٹوٹنے سے تکنیکی خرابیاں پیدا ہوئی جس کے بعد جہاز کے پروپیلر کی سپیڈ کبھی بڑھتی اور کبھی کم ہوجاتی تھی۔ اس خرابی کے باعث جہاز کو کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا تھا اور وہ 360 ڈگری تک مڑ گیا۔ کپتان نے بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے سیدھا کیا۔ انجن بند ہونے سے طیارے کی رفتار اس حد تک کم ہوگئی کہ وہ گر کر تباہ ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق طیارے کا کپتان اور دونوں فرسٹ آفیسر تجربہ کار تھے۔ یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ پاور ٹربائن سٹیج ون بلیڈ اور او ایس جی پن حادثے سے پہلے ٹوٹ چکے تھے۔ اس کے باوجود طیارے کو اگلی پرواز کیلئے روانہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پرواز کے دوران خرابی شروع ہوئی جوکہ انجن آئل میں ایندھن کی آلودگی شامل ہونا تھا۔ پی آئی اے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے اے ٹی آر طیارے کی فنی دیکھ بھال (مینٹننس) کو نظر انداز کیا۔
طیارے کا ایک انجن بند بلیڈ ٹوٹا ہوا تھا شعبہ انجینرنگ ذمہ دار قرار
Nov 20, 2020