اسلام آباد (محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کے اچانک انتقال سے پورے ملک میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ لبیک کے ہزاروں کارکن دھاڑیں مار کر روتے ہوئے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی کچھ دنوں سے علیل تھے لیکن حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان 4نکاتی معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے لئے اسلام آباد لایا گیا۔ خرابی موسم کا ان کی صحت پر برا اثر پڑا۔ سخت سردی کے باوجود وہ مضبوط اعصاب کے ساتھ رات گئے تک فیض آباد میں بیٹھے رہے۔ بریلوی مکتبہ فکر کی ایک قد آور شخصیت کے عہد کا خاتمہ ہوا ہے۔ 2018ء کے انتخابات میں وہ دینی حلقوں میں ایک بڑی قوت بن کر ابھرے تھے۔ کئی سال قبل وہ ایک ٹریفک حادثہ کے نتیجے میں معذور ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ علامہ خادم حسین رضوی نے کئی دھرنوں کی قیادت کی جبکہ گزشتہ ہفتے 14سے 16نومبر کو راولپنڈی اور اسلام آباد میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کی قیادت کی تھی اور کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کردیا تھا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں دھرنے کے دوران ہی بخار ہوا جو ان کیلئے جان لیوا ثابت ہوا۔