اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کے ارکان نے کورونا کے خوف کی وجہ سے کمیٹی اجلاس چھوڑ کر جانے کی خبروں کی تردید کردی نور عالم خان نے کہاکہ گذشتہ روز میڈیا پر چلایا گیا کہ کمیٹی کے کسی رکن نے واک آئوٹ کیا اور نہ ہی کسی نے میٹنگ چھوڑی ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اجلاس سے باہر جانے کا مطلب یہ نہیں کہ ارکان کورونا کے خوف سے چلے گئے، اس طرح کی کہانیاں نہ بنائیں جبکہ چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ ارکان مجھ سے پوچھ کر جاتے ہیں۔کمیٹی نے تمام وزارتوں کو ہر مہینے محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس بلانے کی ہدایت کر دی۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا ،اجلاسں میں محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کے اجلاسوں سے متعلق معاملہ زیر غور آیا ، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ اتنے زیادہ آڈٹ پیراز ہمارے پاس آرہے ہیں اس کا مطلب ہے ڈی اے سیز میں کام نہیں ہورہا،ڈی اے سیز کیوں نہیں کی گئیں،ڈی اے سی ریگولر کی جائے، ماہانہ ڈی اے سی کی میٹنگ ضروری ہے،اکنامک افیئرز حکام نے کہا کہ ہمارا پانچ سالوں کا آڈٹ اگست 2020 میں مکمل ہوا ہے،سیکرٹری کمیٹی نے کہا کہ 25 سال کی پی اے سی کی رپورٹس عملدرآمد کمیٹی میں پڑی ہوئی ہیں، شاہدہ اختر علی نے کہاکہ ہمارے پاس آٹھ آٹھ دس دس سال کا بیک لاک پڑا ہوا ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ ہم نے دومیٹنگز بلائیں ان میں ڈی اے سیز نہیں ہوئی تھیں جو افسر ڈی اے سی نہیں کرتا اس کے خلاف آڈٹ پیرا بننا چاہیے، پیپرا رولز کی وجہ سے بہت سے پیرے بن جاتے ہیں اس پر بھی نظر ثانی کرنی چاہیے،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی اے سی میٹنگ آڈیٹر جنرل نے نہیں بلانی ہوتیں یہ پرنسپل اکائونٹس آفیسر کی ڈیوٹی ہے، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم نے پانچ چھ کمیٹیاں بنائی ہیں تاکہ پیرے نمٹا دیئے جائیں ثنا اللہ خان مستی خیل نے کہا کہ ہمارا سسٹم فیل ہو گیا ہے، ہر محکمہ مانیٹرنگ اینڈ ریگولیشن کمیٹی بنا دے ، جو سڑک بنتی ہے چھٹے مہینے وہ نہیں ہوتی، اجلاس کے دوران شیری رحمن اجلاس سے باہر جانے کا مطلب یہ نہیں کہ ارکان کورونا کے ڈر سے چلے گئے۔ میں آج پپس کی بورڈ میٹنگ میں جائوں گی کہانیاں نہ بنائیں ، یہ وضاحت ہمیں کرنی تھی، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ ارکان مجھ سے پوچھ کر جاتے ہیں
کسی نے واک آئوٹ کیا نہ میٹنگ چھوڑی،ارکان پی اے سی
Nov 20, 2020