اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ میں کے پی کے مائینگ ڈیپارٹمنٹ کے انجیینرز کو ایگزیکٹو الاونس دینے کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فیصلہ پر عمل ہو چکا اب کے پی کے حکومت کو کیا اعتراض ہے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر چیف سیکرٹری نے اپنا فیصلہ تو کردیا لیکن توہین عدالت زیر سماعت ہے چیف جسٹس نے کہاہائیکورٹ نے حکم تھا کہ ایگزیکٹو الاونس یا تو سب انجئینرز کو دیں یا کسی کو بھی نہ دیں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہاہائیکورٹ نے معاملہ فیصلے کیلئے چیف سیکرٹری کے پی کے کو بھجوایا تھا چیف سیکرٹری نے مائیننگ انجنئیر کو ایگزیکٹو الاونس نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے دیگر انجئینرز کا بحال رکھا چیف سیکرٹری کے فیصلے کے خلاف ملازمین نے توہین عدالت کی درخواست دائر کردی معاملہ سول سرونٹس سے طے شدہ شرائط کا تھا ہائیکورٹ کی چیف سیکریٹری کو ڈائیریکشن قانون کے مطابق نہیں ہے انجئینرز کے وکیل نوید اختر نے موقف اپنایا کہ اسی نوعیت کے مقدمے کو سپریم کورٹ سماعت کیلئے منظور کرچکی ہے وزیر کسی سکول ٹیچر کو بھی پرائیویٹ سیکرٹری بنا لے تو یہ الاونس ملتا ہے کے پی کے کے 29 وزرا کے سیکریٹریوں کو یہ الاونس مل رہا ۔جبکہ ترقی کرلے آ نے والوں کو یہ الاونس نہیں دیا جا رہاصوبے بھر کے تمام انجئنرز کو ایگزیکٹو الاونس مل رہا ہے ہائیکورٹ فیصلے کے بعد چیف سیکرٹری نے بغیر وجہ کے مائننگ ڈیپارٹمنٹ کے انجئینرز کو الاونس نہ دینے کا فیصلہ کیا وکلا کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست پر کاروائی روک دی اورفریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔