کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) سندھ اسمبلی نے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔ اپوزیشن نے ناظم جوکھیو اور فہمیدہ سیال کے قتل سے متعلق قرارداد لانے کی کوشش کی، اجازت نہ ملنے پر شور شرابہ کیا اور سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور نعرے بازی کی۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے متعلق قرارداد کے محرک پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت سراج قاسم سومرو کی ایک قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جو تحریک طالبان پاکستان سے متعلق تھی۔ محرک کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے یہ مذاکرات قوم کو اعتماد میں لئے بغیر اور کسی مشاورت کے بغیر کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک آرگنائزیشن کی جانب سے ہمارے جوانوں اور سیاسی لوگوں کو قتل کیا گیا۔ جب تک آپ اس پالیسی پر بحث نہیں کریں گے ان سے مذاکرات مناسب نہیں کرسکتے۔ اجلاس میں صوبے میں پانی کی قلت اور گیس کے بحران پر صوبائی وزراء نے ایوان کو اعتماد میں لیا۔ علاوہ ازیں صوبائی وزیر جام خان شورو نے سندھ میں پانی کی قلت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہماری لاکھوں ایکڑ زمین بنجر ہورہی ہے اور نئے کینال کی وجہ سے زمین متاثر ہورہی ہے۔ اجلاس میں صوبے میں اساتذہ کی بھرتی کے سلسلے میں میرٹ کو نظر انداز کرنے پر حکومت سندھ کو اپوزیشن کی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ جی ڈی اے کے رکن اسمبلی عارف مصطفی جتوئی نے اپنے ایک توجہ دلائو نوٹس کے ذریعے اس امر کی نشاندہی کی کہ سندھ میں اساتذہ کے لئے آئی بی اے کی جانب سے ٹیسٹ لئے گئے جن میں99 فیصد امیدوار فیل ہوگئے۔ عارف جتوئی نے کہا کہ میرے والد سرکاری سکول میں پڑھتے تھے وہ ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔آج ایک ایم پی اے کا بچہ بھی سرکاری سکول میں نہیں جاتا۔