اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زراداری نے کہا ہے کہ عمران خان ہوش کے ناخن لیں اور کھیل کھیلنا بند کر یں۔ آرمی چیف کی تعیناتی ہو رہی ہے تو راولپنڈی جانا چاہ رہے ہیں، اس کے پاکستان اور جمہوریت کے لئے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں ، عمران خان کو پیغام دیتا ہوں کہ پاکستان اور عوام اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ وہ جو مثال بنا رہے ہیں وہ ملک کے مستقبل کے لئے خطرناک ہو گی۔ ا پنے مارچ میں ایک دو ہفتے کی تاخیر کریں اور آرمی چیف کی تعیناتی کے عمل کو مکمل ہونے دیں، پھر پنڈی میں جلسہ کریں یا اسلام آباد، صدر سے توقع ہے کہ وہ آئین اور قانون کے دائرے میں چلیں گے، اگر انہوں نے گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو صدر عارف علوی کو نتائج بھگتنے پڑیں گے،، عمران خان کی آخری مایوس کن کوشش ہے کہ اداروں کو آئینی کردار ادا کرنے سے روکیں، لانگ مارچ کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے۔ بلاول بھٹو زراداری نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز زرداری ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر معاون خصوصی تخفیف غربت فیصل کریم کنڈی، سینیٹر پلوشہ خان، نذیر ڈھوکی بھی موجود تھے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زراداری نے کہا کہ ایک گھڑی چور حقیقی آزادی کی بات کررہا ہے، ان کے لا نگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں، عمران خان نے ہمیشہ سے غیر جمہوری قوتوں کے کندھوں پر سیاست کی ہے۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے عمران خان کی طرف سے تاحیات توسیع کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ اقدام خوش آئند ہے، عمران خان جیسے سیاست دان کا مستقبل اداروں کو متنازعہ کرنے سے جڑا ہے۔ جب عدم اعتماد کی تحریک پر عمل جاری تھا تو اس وقت بھی میں نے اپنے خطاب مین کہا تھا کہ ہمیں حکومت کی طرف سے پیغام ملا کہ نئے انتخابات یا مارشل لاء یہ چاہتے تھے نئے انتخابات ہو جائیں یا پھر کسی طریقے سے مارشل لاء لگ جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کہتا ہوں یہ جو کھیل چل رہا ہے اسے اب بند کرے، اگر عمران خان حقیقی آزادی چاہتے ہیں تو پھر کیوں اسی ہفتے کا انتظار کیا۔ عمران خان آرمی چیف کی تقرری کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ آرمی چیف کی تعیناتی تک عمران خان کو یہ تماشا بند کرنا چاہیے، خان صاحب یہ فیصلہ ہونے دیں ، اسی ہفتے یہ فیصلہ ہونے دیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جب ادارے نے ادارہ جاتی فیصلہ کیا کہ ماضی کی طرح متنازعہ کردار ادا نہیں کر نا چاہئے اور اپنے آئینی کردار کی طرف جانا چاہتے ہیں، ایسے سیاست دان اور لابی موجودہے کہ اگر ادارہ آئینی کردار کی طرف جاتا ہے اور اس پر عمل ہو جاتا ہے توان کا سیاسی کاروبار ختم ہو جاتا ہے، جب عمران خان کو نظر آیا تو اس نے کوشش کی کہ اس ٹرانزیشن کو ختم کیا جائے ، عمران خان جیسے سیاست دان سمجھتے ہیں کہ ان کا سیاسی مستقبل اس متنازعی کردار سے جڑا ہوا ہے، جسے روکنے کیلیے وہ اپنی آخری کوشش کر رہا ہے۔ عمران خان کو اپنا لانگ مارچ آرمی چیف کی تقرری تک ملتوی کر لینا چاہیے۔ بلاول بھٹونے کہا کہ میں نے سنا ہے عمران خان راولپنڈی آنے کا اعلان کریں گے۔ وہ پرانی دھمکی کو دہرانے کیلیے آ رہے ہیں۔ ان کی اس سازش کو بھی ناکام بنائیں گے۔ میں یہ تجویز نہیں دوں گا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکا جائے، مگر عمران خان ہمیں وہ قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں جو ہم نہیں اٹھانا چاہتے، عمران خان تعیناتی کے عمل کو مکمل کرنے دیں پھر جلسہ کریں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے۔ وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے ہم ساتھ ہوں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لانگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں، خان صاحب نے اپنی تمام سیاست غیر جمہوری قوتوں کے کندھوں پر سوار ہوکر کی ہے۔ اب خان صاحب اور تمام قوتوں کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ کھیل کھیلنا بند کریں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کی سیاست اس سے جڑی ہوئی ہے کہ فیصلہ متنازع ہو، عمران خان آئین پر عمل کرنے کو متنازع کرنا چاہتے ہیں، عمران خان آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو ناکام کرنا چاہتے تھے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے سے پاکستان کو نقصان ہوا ہے، پاکستان کی معیشت اور عوام کو نقصان ہوا، گزشتہ دور حکومت کی وجہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں ملک کی معیشت کو اتنا نقصان پہنچایا گیا کہ ہم ڈیفالٹ کے خطرے میں ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقصد حقیقی آزادی یا جمہوریت ہے، تو پھر اپ (عمران خان) نے لانگ مارچ کے اعلان کرنے کا اسی ہفتے کا انتخاب کیوں کیا؟ اس کا مطلب ہے کہ آئینی اور قانونی عمل کو متنازع کیا جائے، اس پر سیاست کی جائے، اور ایک بار پھر اس ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلا جائے کہ اگر لانگ مارچ کا مقصد حقیقی آزادی یا جمہوریت ہے اور اگر اج بھی مقصد مارشل لا یا فوری انتخابات آج بھی نہیں ہے، تو پھر اپ نے لانگ مارچ کے اعلان کرنے کا اسی ہفتے کا انتخاب کیوں کیا؟ اور آپ کا مقصد حقیقی آزادی ہے اور پاکستان کو ایک بار پھر آمریت کی طرف لے کر جانا نہیں ہے تو آپ نے روالپنڈی میں خطاب کرنے کا انتخاب کیوں کیا ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ یہ آئینی اور قانونی عمل کو متنازع کیا جائے، اس پر سیاست کی جائے اور ایک بار پھر اس ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلا جائے اور ہم یہ افورڈ نہیں کرسکتے، عمران خان سے مطالبہ کہ اس عمل کو آئینی اور قانونی طریقے سے مکمل کرنے دیں، اس کے بعد راولپنڈی میں آکر جلسہ کریں۔ اسلام آباد میں آکر جلسہ کریں، اپنے مطالبات بار بار دہراتے رہیں، مگر اسی ہفتے اور وہ بھی راولپنڈی سے یہ تماشہ کریں گے توسب جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران کا مقصد اس ملک کی جمہوریت کے ساتھ کھیلنا ہے۔ کہنا تھا کہ وہی دھمکی جو آپ نے عدم اعتماد کے وقت دی تھی، ایک بار پھر کروانے جارہے ہیں کہ یا جلدی انتخاب کرو یا مارشل لا ہوگا۔ مزید برآں پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہمارے بچے ہیں اور یہ حکومت و معاشرے کی اولین ذمیداری ہے کہ وہ انہیں تمام مطلوبہ سہولیات فراہم کریں تاکہ وہ آنے والی نسلوں کی بہبود کے لیے اپنی صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لاسکیں۔ بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اپنے پیغام میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ تعلیم، صحت اور صاف و پرامن ماحول بچوں کی بہتر صحت مند نشونما کے لیے ضروری ہیں۔