سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹی سردیوں کے کھانوں کی خاص سوغات

عنبرین فاطمہ
سرسوں کا ساگ موسم سرما کے کھانوں میں خاص قسم کی سوغات سمجھتی جاتی ہے۔سردیوں کے موسم میں سرسوں کا ساگ بہت شوق سے ہر گھر میں پکایا اور کھایا جاتا ہے۔ سرسوں کا ساگ بلاشبہ ایک مشہور سبزی پکوان ہے جو عموماً پاکستان اور بھارت کے خطہ پنجاب نیز دیگر ملحقہ علاقوں میں پکایا جاتا ہے۔ تاریخی اعتبار سے سرسوں کا ساگ پنجاب کے دیہاتیوں کی غذا تھا۔ اس پر گھر کے بنے مکھن کا تڑکا پنجاب کے زرخیز کھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے لیے غذائیت سے بھرپور بہترین کھانا ہوا کرتا تھا۔ سرسوں کے ساگ کو مکئی کے روٹی کے ساتھ کھایا جاتا ہے اور اس ڈش کے بہت فوائد ہیں۔آج کل چونکہ موسم بھی ایساہے اور سرسوں کا ساگ سبزی کی دکانوں پر جا بجا پڑا ہوا نظر آتا ہے۔روایتی طور پر سرسوں کے ساگ میں مصالحے نہیں ڈالے جاتے بس ہلکا سا نمک، ادرک، پالک، ہری مرچ، سرسوں کا ساگ، میتھی اور بھتورا کے ساتھ ملا کر پکایا جاتا ہے۔ عموماً اسے ہلکی آنچ پر پانی میں پکاتے ہیں۔ سرسوں کا ساگ پکاتے وقت اسے اس وقت تک ہاتھ سے چلایا جاتا ہے جب تک اس میں مطلوبہ لطافت نہ پیدا ہو جائے۔ساگ کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے معروف شیف ردھا نے کہا کہ ساگ ہمارے پنجاب کا ایک روایتی اور دیسی فوڈ ہے ، سردیوں میں ہر گھر میں اسکو شوق سے بنایا اور پھر کھایا جاتا ہے مہمانوں کی دعوت اس ڈش سے کی جاتی ہے۔ خواتین ایک دوسرے کو ساگ بنا کر خاص طورپر تحفے کے طور پر بھجواتی ہیں۔ ساگ نہ صرف مزیدار بلکہ ایک صحت مند غذا ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرسوں کے یہ سبز پتے صدیوں سے کھانے کے لیے استعمال تو کیے جارہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔جراثیم کش ہونے کی وجہ سے انہیں زخموں کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ بھی مانا جاتا ہے کہ اس سے گردوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔کچھ افراد خون کی صفائی کے لیے ساگ کھاتے ہیں جبکہ کچھ افراد کھانسی یا گلے کی خراش کا علاج اس میں ڈھونڈتے ہیں۔جدید تحقیق میں بھی سرسوں کے ساگ کے فوائد ثابت ہوئے ہیں اور یہ پتہ چلا ہے کہ اس میں پالک سے زیادہ وٹامن اے جبکہ مالٹے سے زیادہ وٹامن سی ہوتا ہے۔تحقیقی رپورٹس میں اس کے روایتی استعمال کے تمام فوائد کی جانچ پڑتال تو نہیں کی گئی مگر صحت کے لیے اس کے متعدد فوائد ضرور ثابت کیے ہیں۔لہٰذا آپ کو اگر ساگ کھانا پسند ہے تو اس کے بہترین فوائد ضرور جانیں۔
سرسوں کے ساگ میں صحت کے لیے مفید متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے بیٹا کیروٹین موجود ہوتے ہیں جو جِلد کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ اس میں وٹامن بی 1، وٹامن بی 3، وٹامن بی 6، وٹامن K، وٹامن سی، وٹامن اے، کیلشیئم، پوٹاشیم، پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، آئرن، زنک، فاسفورس اور فائبر جیسے غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں۔سرسوں کے ساگ میں موجود طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس سے خلیات کو جسم میں گردش کرنے والے مضر صحت مالیکیولز سے ہونے والے نقصان سے تحفظ ملتا ہے۔خلیات کو نقصان پہنچنے سے جوڑوں کے امراض، امراض قلب اور دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔تحقیقی رپورٹس سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور متعدد دائمی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔اینٹی آکسائیڈنٹس کے ساتھ ساتھ سرسوں کے ساگ میں وٹامن سی کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ وٹامن مضبوط مدافعتی نظام کے لیے ضروری ہوتا ہے اور جسم میں اس کی کمی سے اکثر بیمار رہنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سبز پتوں والی سبزیاں جیسے سرسوں کے ساگ کو اکثر کھانے سے امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔طبی ماہرین کی مسلسل تحقیق کے بعد یہ نتیجہ نکلا ہے کہ ساگ یرقان، مالیخولیا، پتھری اور گرمی کے بخار کو دور کرنے کیلئے بہت مفید ہے۔کیلشیم کا انسانی جسم میں بنیادی کردار ہڈیوں کو مضبوط کرنا ہے یہ ساگ میں پایا جاتا ہے جو ناصرف بچوں اور بڑوں کیلئے کارآمد ہے بلکہ اس کی افادیت سے ہر عمر کے افراد بھرپور فوائد حاصل کر سکتے ہیں معاشرہ میں بسنے والے بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں خون کی کمی کا عارضہ لاحق ہوتا ہے اور وہ اپنے فرائض درست طور پر ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں ایسے افراد اگر ساگ کا استعمال شروع کر دیں تو وہ اس طرح خون کی کمی کو بہتر طور پر پورا کرسکتے ہیں یا ایسی خواتین جو بچے کی پیدائش کے بعد خون کی کمی کا شکار ہو جاتی ہیں ان کیلئے بھی یہ بے حد مفید ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ساگ قدرت کی عطا کردہ نعمتوں میں بھرپور طاقتور غذا ہے چنانچہ اس کا استعمال ضرور کرنا چاہیے تاکہ صحت اچھی ہو اور تمام وٹامنز جو انسانی جسم کیلئے بے حد کارآمد ہیں اس سے حاصل کئے جا سکیں۔ہم یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ لازم ہے کہ اگر سرسوں کا ساگ بنے تو بیسن یا مکئی کی روٹی اور لسی کے ساتھ ہی کھایا جائے اس سے اس کی غذائیت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے، کیونکہ لسی میں دودھ اور دہی کا استعمال ہوتا ہے جو غذائیت کا خزانہ ہیں اور مکئی کا آٹا تو غذائی اعتبار سے بہترین ہے ہی۔
دیہی علاقوں میں بسنے والے افراد مکئی کی روٹی کے ساتھ ساگ اور مکھن کا استعمال کرتے ہیں جس سے ان کا جسم چاک وچوبند رہتا ہے جبکہ بعض گھرانوں میں ساگ کے کھانے کے بعد دیسی گھی اور گ±ڑ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے جس سے غذائیت میں د±گنا اضافہ ہوتا ہے اور یہ جسم کو چاق و چوبند رکھنے کے ساتھ ساتھ توانائی میں بھرپور اضافہ کرتا ہے۔ساگ بنانے کا بہترین طریقہ کیا ہے ہم آپ کو یہ بھی بتاتے ہیں۔پانچ کپ سرسوں کا ساگ۔ ایک کپ پالک یا کپ باتھو۔ تین چائے کے چمچ سبز مرچیں کٹی ہوئی۔ دو چائے کے چمچ مکئی کا آٹا۔ ایک کپ دودھ۔ستائیس کھانے کے چمچ گھی۔ایک کپ پیاز کٹے ہوئے۔دو کپ تازہ ٹماٹروں کی پیوری۔ دو چائے کے چمچ پسی ہوئی سرخ مرچ۔ نمک حسبِ ذائقہ۔ مکئی کی روٹی۔تیار کرنے کی ترکیب: ایک پین میں کپ پانی کے ساتھ سرسوں کا ساگ۔ پالک۔ سبز مرچیں۔ اور ادرک باہم یکجا کریں،اسے 15 تا 20 منٹ تک ا±بالیں،ا±بالنے کے بعد اسے ٹھنڈا کریں،ایک مکسر میں اسے بلینڈ کریں اور اس کی ایک رف سی پیسٹ بنا لیں،دھیمی آنچ پر اس پیسٹ کو 3 تا 4 منٹ تک پکانے کے بعد ایک جانب رکھ دیں،ایک دوسرے پین میں گھی گرم کریں،اس گھی میں پیاز شامل کریں اور بھونیں حتیٰ کہ وہ شفاف بن جائیں،ٹماٹروں کی پیوری شامل کریں اور پکائیں حتیٰ کہ مکسچر آئل چھوڑ دے اور پکانے کے دوران مسلسل چمچ ہلاتے رہیں،تیار کردہ پیسٹ اور پسی ہوئی سرخ مرچ اور نمک شامل کریں اور 5 تا 6 منٹ تک ا±بلنے کے قریب آگ پر پڑا رہنے دیں،مکئی کی روٹی کے ساتھ گرما گرم ہی کھانے کے لیے پیش کریں۔

ای پیپر دی نیشن