فلسطینی اسیروں کو حراستی مراکز میں توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا جانے لگا

مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)سات اکتوبر کو غزہ میں فلسطینی گروپوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہوئی۔ اس لڑائی کو 43 دن گزر گئے۔ ان دنوں میں اسرائیل نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی گرفتاریاں تیز کردی ہیں۔ صہیونی فورسز نہ صرف فلسطینیوں کو گرفتار کر رہی ہیں بلکہ حراستی مراکز میں ان کو تشدد کا نشانہ بھی بنا رہی ہیں۔ حالیہ عرصہ میں گرفتار کئے گئے اسیروں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ستائیس سال کے حمزہ القواسمی کو گزشتہ ماہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں گھر سے آدھی رات کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ کافی بیچنے والے حمزہ القواسمی نے غزہ کی جنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں حصہ لیا تھا۔ حمزہ کو پہلے بھی الخلیل یونیورسٹی میں اسلامک بلاک سے وابستگی کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ حمزہ نے بتایا اس مرتبہ گرفتاری کے بعد پہلے سے بھی زیادہ بدتر سلوک کیا جارہا ہے۔انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے مجھے فور وہیل ڈرائیو کار میں بٹھایا، گھر والوں کے سامنے مجھے کچھ نہ کہا گیا، لیکن جیسے ہی گاڑی میں بیٹھا تو تشدد شروع کردیا گیا۔ اسرائیلی بارڈر فورس کے اہلکار مجھے گاڑی میں لے گئے۔ میری آنکھوں پر پٹی باندھی گئی، ہتھکڑیاں لگا دی گئیں اور مجھ پر الزام لگایا کہ میں داعش کا کارکن ہوں اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ایک سپاہی نے مجھے قتل کرنے کی دھمکی دی اور بندوق میرے سر پر رکھ کر مجھ سے کہنے لگا یہ تمہارا آخری دن ہے، تم تصویر کروں کہ میں مر جاﺅں گا۔ اسرائیلی فوج نے القواسمی کے معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

ای پیپر دی نیشن