مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے 35 برسوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں 919 بچوں کو شہید کر دیا ہے ۔ بچوں کے عالمی دن کے موقع پر ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی کارروائیوں کاسب سے زیادہ شکار بچے ہیں۔ یکم جنوری 1989 سے اب تک فوج اور نیم فوجی اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 96,274 افراد میں 919 بچے بھی شامل ہیں۔ بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی شہادت کے نتیجے میں 107,934 کشمیری بچے یتیم ہو گئے۔ پرامن کشمیری مظاہرین پر بھارتی فوج کی جانب سے پیلٹ فائر کیے جانے سے اسکول کے لڑکوں اور لڑکیوں سمیت ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے۔ سینکڑوں افراد بشمول 19 ماہ کی حبا جان، 4 سالہ زہرہ مجید، 8 سالہ آصف رشید، 8 سالہ اویس احمد، 10 سالہ آصف احمد شیخ اور 13 سالہ ایک سالہ میر عرفات بھارتی فورسز کی طرف سے داغے گئے پیلٹ کی وجہ سے مکمل اور جزوی طور پر اپنی بینائی سے محروم ہو گئے۔ اسکول کے لڑکوں کی ایک بڑی تعداد ان ہزاروں کشمیریوں میں شامل ہے جنہیں اگست 2019 میں بھارت نے جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد فوجی اور پولیس کے محاصرے کے بعد سے گرفتار کیا تھا۔ کشمیری بچے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے پیاروں کو قتل ہوتے دیکھ کر زندگی بھر صدمے کا شکار ہیں جس سے کشمیری بچوں کی جسمانی اور نفسیاتی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کیبچوں کی حالت زار کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اور ہندوستانی حکومت اور اس کی ہندوتوا فوج اور پولیس اسٹیبلشمنٹ پر دبا ڈالنا چاہیے کہ وہ کشمیری بچوں کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے بین الاقوامی ذمہ داریوں کو برقرار رکھیں۔